سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) اگر ایک ہی وقت مرد و عورت کے پانچ سات جنازے جمع ہو جائیں

  • 4251
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1058

سوال

(60) اگر ایک ہی وقت مرد و عورت کے پانچ سات جنازے جمع ہو جائیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر ایک ہی وقت مرد و عورت کے پانچ سات جنازے جمع ہو جائیں، تو سب کے لے ایک نماز جنازہ کافی ہو گی یا ہر ایک کے لیے علیحدہ علیحدہ پڑھنی چاہیے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر ایک جنازہ پر الگ الگ نماز پڑھنی ضروری نہیں، ایک ہی نماز کافی ہے، اگر مرد و عورت دونوں کے جنازے جمع ہوں تو امام اپنے آگے پہلے مرد کا جنازہ رکھے، مردوں کے جنازے کے بعد قبلہ کی جانب عورتوں کے جنازے رکھ کر نماز ادا کرے۔

((قال مالك انه بلغه ان عثمان بن عفان وعبد اللّٰہ ابن عمر و ابا ھریرة کانوا یصلون علی الجنائز بالمدینة الرجلا والنساء فیجعلون الرجال مما یلی الامام والنساء مما یلی القبلة (مؤطا مالك) واخرج ابو داؤد بسندہ عن عمار مولی الحارث انه شھد جنازة ام کلثوم وابنھا زید فجعل الغلام مما یلی الامام فانکرت ذلك وفی القوم ابن عباس و ابو سعیدن الخدری وابو قتادہ وابو هریرة فقالوا ھذاہ السنة قال الشوکانی سکت عنه ابو داؤد والمنذری ورجال اسنادہ ثقات ورواہ النسائی واخرجه البیھقی وقال فی القوم الحسن والحسین وابن عمر وابو هریرة ونحومین ثمانین نفسا من اصحاب النبی ﷺ وفی روایة البیھقی ان الامام فی ھذہ القصة ابن عمرو فی اخرله وللدارقطنی والنسائی من روایة نافع عن ابن عمر انه صلی علی سبع جنائز رجال ونساء فجعل الرجال مما یلی الامام وجعل النساء مما علی القبلة وصفہم صفا واحدا الحدیث وکذلك رواہ ابن الجارود فی المنتقی قال الحافظ اسنادہ صحیح انتہی))

(شیخ الحدیث حضرت مولانا عبید اللہ رحمانی، محدث دہلی) ّ(جلد نمبر ۱۰ شمارہ نمبر ۸)

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 123

محدث فتویٰ

تبصرے