السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
احناف کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیس رکعت تراویح پڑھیں اور بیس ہی کا حکم دیا کیا یہ صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فاروق کا خود بیس تراویح پڑھنا یا بیس کا حکم دینا کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں، جو دلیل وہ دیتے ہیں بہت ہی کمزور ہے، اہل علم اسے تسلیم نہیں کرتے، عون المعبود شرح ابی داؤد جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۵۲۲ میں ہے کہ ((فَغَلَطٌ مَا بُیِّنَ لا یلتفت الیه لانه لم یثبت قط ان ابا بکر الصدیق وعمر بن الخطاب رضی اللہ تعالٰی عنھما صلی عشرین رکعة مَرَّةً وَاحِدَة))
یعنی ایک بار بھی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ یا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بیس تراویح پڑھنا ثابت نہیں اسی طرح غایۃ المقصود شرح ابی داؤد میں مولانا شمس الحق صاحب ڈیانوی نے لکھا ہے۔
(اخبار اہل حدیث سوہدرہ، ۱۵ رجب ۱۳۷۶ھ مطابق ۱۶ فروری ۱۹۵۷ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب