سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(118) کیا وہ تراویح میں مل جائے یا فرض الگ پڑھ لے؟

  • 4121
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1128

سوال

(118) کیا وہ تراویح میں مل جائے یا فرض الگ پڑھ لے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تراویح کی نماز کھڑی ہے، ایک شخص آیا، جس نے ابھی عشاء کے فرض پڑھنے ہیں۔ کیا وہ تراویح میں مل جائے یا فرض الگ پڑھ لے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کی دونوں صورتیں جائز ہیں۔ اگر فرض الگ پڑھ لے تو بھی جائز ہے، کیونکہ جماعت فرضوں کی نہیں۔ نفلوں کی ہو رہی ہے، اور فرض جماعت کے پاس الگ نفل یا سنت پڑھنا ممنوع ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ تراویح میں شامل ہو جائے، اور جب امام چار تراویح کے بعد درمیانی وقفہ کرے تو وہ اس وقفہ میں اپنے فرض پڑھ لے۔

(اخبار اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۵ شمارہ نمبر ۴۸، ۱۲ ربیع الثانی ۱۳۷۲ھ)

توضیح:

حدیث کے مطابق چونکہ نفلوں کے پیچھے فرض جائز بلکہ ثابت ہیں۔ اس لیے تراویح کی جماعت کے ساتھ فرض پڑھ سکتا ہے، آج کل ہر چار رکعت کے بعد وقفہ نہیں کیا جاتا۔ یا پھر صورت اول اختیار کرے۔ (الراقم علی محمد سعیدی خانیوال)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 349

محدث فتویٰ

تبصرے