السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین اس بارہ میں کہ جو لوگ آٹھ رکعت تراویح امام کے ساتھ پڑھ کر وتروں میں شریک نہیں ہوتے، اور وتر آکر رات میں آٹھ کر پڑھتے ہیں، ان کا یہ فعل موافق سنت ہے یا نہیں؟ بینواتوجروا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
افضل یہی ہے کہ تراویح پڑھنے والا امام کے ساتھ وتر پڑھ کر جاوے حدیث شریف میں ہے کہ جو کوئی امام کی فراغت تک امام کے ساتھ پڑھتا رہے، اُس کو اللہ عزوجل قیام اللیل کا ثواب دے گا، یہ حدیث مشکوٰۃ شریف کے باب قیام شہر رمضان کی فصل ثانی میں ہے، اسی واسطے امام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
((یقومون مع الناس حتی یوتر معھم ولا ینصرف حتی ینصرف الامام))
’’یعنی لوگوں کے ساتھ ٹھہرا رہے، یہاں تک کہ اُن کے ساتھ وتر پڑھے، اور امام کے فارغ ہونے سے پہلے نہ جاوے۔‘‘واللہ اعلم۔ (حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفی عنہا، فتاویٰ غزنوی جلد اول صفحہ نمبر ۱۰۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب