السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خلفاء راشدین کا کیا عمل رہا ہے، انہوں نے کتنی رکعتیں پڑھانے کا حکم دیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح سند سے خلفاء راشدین میں بجز حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اور کسی سے کچھ ثابت نہیں ہے، کہ وہ حضرات کتنی رکعتیں پڑھتے تھے، یا کتنی رکعتیں پڑھنے کا حکم دیتے تھے، ((ومن ادعی فعلیه البیان)) ہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے البتہ بسند صحیح ثابت ہے کہ آپ اماموں کو گیارہ رکعت تراویح پڑھانے کا حکم فرماتے تھے، جیسا کہ موطأ امام مالک میں ہے۔
((عن السائب بن یزید انه قال امر عمر ابن الخطاب ابی بن کعب وتمیما الداری ان یقوم للناس باحدی عشرة رکعة))
’’سائب بن یزید سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو حکم کیا کہ لوگوں کو گیارہ رکعت تراویح پڑھایا کریں۔‘‘
سند اس کی بہت صحیح ہے، اور مصنف بن ابی شیبہ اور سنن سعید بن منصور میں بھی یہی روایت موجود ہے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گیارہ رکعت تراویح کا حکم کیا تو ظاہر ہے کہ خود بھی گیارہ رکعت پڑھتے رہے ہوں گے، خلفاء راشدین حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حال صحیح روایت سے ثابت نہیں کہ یہ لوگ کتنی رکعت نماز تراویح پڑھتے تھے، مگر جب صحیح حدیث سے ثابت کہ آنحضرت ﷺ گیارہ رکعت تراویح پڑھتے تھے، اور جن راتوں میں آپ ﷺ نے صحابہ کے ساتھ باجماعت تراویح پڑھی ان راتوں میں گیارہ رکعت پڑھنا ثابت ہے، تو ظاہر یہ ہے کہ یہ لوگ بھی گیارہ رکعت تراویح پڑھتے رہے ہوں گے، امام بیہقی کی کتاب معرفۃ السنن والاثار میں ہے۔
((قال الشافعی رحمه اللہ اخبرنا مالك عن محمد بن یوسف عن السائب بن یزید قال امر عمر بن الخطاب ابی بن کعب وتمیما الداری ان یقوم الناس باحدی عشرة رکعة))
اسی طرح امام محمد بن نصر مروزی کی قیام اللیل میں بھی اور زمانہ عمر کے عموما تمام لوگ گیارہ ہی رکعت تراویح پڑھتے تھے، چنانچہ حافظ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ اپنے رسالہ المصابیح صفحہ ۱۹ میں لکھتے ہیں کہ سنن سعید بن منصور میں ہے۔
((حدنثنا عبد العزیز بن محمد حدثنی محمد بن یوسف سمعت السائب بن یزید یقول کنا نقوم فی زمان عمر بن الخطاب رضی اللہ عنه باحدی عشرة رکعة))
’’یعنی سائب بن یزید کہتے ہیں کہ ہم عمر بن خطاب کے زمانہ میں گیارہ رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔‘‘
حافظ سیوطی رحمہ اللہ اس روایت کی سند کی نسبت فرماتے ہیں۔ ((سن کافی غایة الصحة)) ’’سند نہایت صحیح ہے۔‘‘ نہایت صحیح سند سے ثابت ہوا کہ حضرت عمر کے زمانہ میں عموماً تمام لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے گیارہ ہی رکعت تراویح پڑھتے تھے۔ واللہ اعلم۔
(اخبار الاعتصام جلد نمبر ۱۸ شمارہ نمبر ۲۳، ۲۴ رمضان المبارک ۱۳۸۶ھ)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب