سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) قیام رمضان کا لفظ جو احادیث شریفہ میں وارد ہوا ہے، اس سے کیا مراد ہے؟

  • 4083
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1183

سوال

(80) قیام رمضان کا لفظ جو احادیث شریفہ میں وارد ہوا ہے، اس سے کیا مراد ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قیام رمضان کا لفظ جو احادیث شریفہ میں وارد ہوا ہے، اس سے کیا مراد ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قیام رمضان کا لفظ جو احادیث شریفہ میں وارد ہوا ہے، اس سے علی التحقیق وہ نماز مراد ہے، جو ماہ رمضان المبارک کی راتوں میں عشاء کے بعد جماعت کے ساتھ خواہ اکیلے اکیلے پڑھی جائے، علامہ زرقانی رحمہ اللہ شرح موطا جلد ۱ صفحہ ۱۱۲ میں فرماتے ہیں۔

((قیام رمضان ای صلوٰة التراویح قاله النووی وقال غیرہ بل مطلق الصلوٰة الحاصل بھا قیام اللیل و اغرب الکرمانی فی قوله اتفقوا علی ان المراد بقیام رمضان صلوة التراویح))

’’امام نووی نے فرمایا کہ قیام رمضان سے نماز تراویح مراد ہے، اور علماء فرماتے ہیں کہ قیام رمضان سے مطلق وہ نماز مراد ہے، جس سے قیام اللیل حاصل ہو جائے۔ اور جو کرمانی نے کہا ہے کہ قیام رمضان سے بالاتفاق نماز تراویح مراد ہے۔‘‘

یہ انہوں نے ایک انوکھی بات کہی ہے، اور فتح الباری جلد ۲ صفحہ ۲۱۵ میں ہے۔

((من قام رمضان ای قام لیا لیه مصلیا والمراد من قیام اللیل ما یحصل به مطلق القیام وذکر النووی ان المراد بقیام رمضان صلوة التراویح یعنی انه حصل بھا المطلوب من القیام لا ان قیام رمضان لا یحصل الا بہا واغرب الکرمانی فقال اتفقوا علی ان المراد بقیام رمضان صلوة التراویح))

’’قیام رمضان سے رمضان کی راتوں میں مطلق نماز پڑھنا مراد ہے، اور جو امام نووی نے فرمایا کہ قیام رمضان سے نماز تراویح مراد ہے، اس سے ان کا مطلب یہ ہے، کہ نماز تراویح سے بھی قیام رمضان حاصل ہو جاتا ہے، نہ یہ کہ نماز تراویح ہی سے قیام رمضان حاصل ہوتا ہے، بغیر اس کے قیام رمضان حاصل نہیں ہوتا۔ یعنی قیام رمضان نماز تراویح سے اعم ہے، کیونکہ نماز تراویح میں جماعت بھی شرط ہے، اگر اکیلے اکیلے پڑھی، تو وہ تراویح نہ ہو گی، بخلافت قیام رمضان کے کہ اس میں جماعت شرط نہیں ہے، خواہ جماعت کے ساتھ پڑھیں خواہ اکیلے اکیلے پڑھیں۔ دونوں صورتوں میں قیام رمضان حاصل ہو جائے گا۔ اور نماز تراویح بغیر جماعت کے حاصل نہ ہو گی، اور جو کرمانی نے کہا ہے کہ ’’قیام رمضان سے بالاتفاق نماز تراویح مراد ہے۔‘‘ یہ انہوں نے ایک انوکھی بات کہی ہے۔‘‘

اور ارشاد الساری جلد ۲ صفحہ ۴۸۳ میں ((قام رمضان)) کی شرح میں ہے۔

((قام فی لیالی رمضان مصلیا یا یحصل بہ مطلق القیام))

’’قیام رمضان سے رمضان کی راتوں میں مطلق نماز پڑھنا مراد ہے۔‘‘

اور بھی اسی جلد و صفحہ میں ہے۔

((قامه رای قام رمضان) بصلوة التراویح او بالطاعة فی لیا لیه))

’’یعنی قیام رمضان سے رمضان کی راتوں میں نماز پڑھنا مراد ہے خواہ نماز تراویح ہو یا کوئی اور طاعت۔‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 243

محدث فتویٰ

تبصرے