السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حاملہ یا مرضعہ عورت کے روزے قضا ہو چکے ہیں۔ اور وہ بوجہ غفلت اپنے قضا شدہ روزے نہ رکھ سکی ہو تو کیا وہ اب جو تین سال کے روزے یعنی تین سال گذر جانے کے بعد اب وہ اپنے قضا شدہ روزوں کے دانے یا ایک ماہ کا حساب کر کے پیسے دے دے یا کہ وہ روزے ہی رکھے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید میں ﴿فِدْیَةٌ طَعاَمُ مِسْکِیْنٍ﴾ کا لفظ ہے۔ یعنی فدیہ ایک مسکین کا ہے ہر روزے کے بدلہ میں اکھٹا دے یا روزانہ دے۔ اس کی تشریح نہیں۔ دونوں صورتیں درست ہیں۔ اور جب اکٹھے دے۔ کواہ دانے دے یا پیسے دے، اس کا کوئی حرج نہیں۔ یہ آیت مرضعہ اور حاملہ کو اس صورت میں شامل ہے، جب ﴿عَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَ﴾ کے معنی ﴿یَطُوْقُوْنَه﴾ کے کیے جائیں۔ یعنی جن کے لیے روزہ رکھنا گلے کا طوق اور مصیبت ہے، اور احادیث سے بھی حاملہ اور مرضعہ کے لیے فدیہ ثابت ہوتا ہے۔ اگرتھوڑے تھوڑے کر کے روزے رکھ سکتی ہے، تو بہتر روزے ہی ہیں۔ ورنہ فدیہ بھی کافی ہو جائے گا۔ کیونکہ زیادہ تعداد روزوں کی اکٹھی ہو جائے۔ تو یہ عام طور پر اتنے روزوں کی قضائی مشکل ہے۔ ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا﴾ (عبد اللہ امر تسری روپڑی) (فتاویٰ اہل حدیث جد۲ ص ۵۶۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب