سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(05) خطبہ رمضان

  • 4008
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3539

سوال

(05) خطبہ رمضان

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خطبہ رمضان


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 ناظرین اہل حدیث مسلمانوںں کی ایک مستقل جماعت ہے، اس لیے ان کو ہر سال خطبہ رمضان شریف بغرض اداء سنت سنایا جاتا ہے، نیزن جو نئے افراد خریداروں میں داخل ہوتے ہیں، ان کو بھی پہنچ جاتا ہے، خطبہ مسنونہ یہ ہے:

((عن سلمان فارسی قال خطبنا رسول اللّٰہ ﷺ فی اٰخر یوم من شعبان فقال یا ایھا الناس قد اظلکم شھر عظیم شھر مبارك شھر فیه لیلة خیر من الف شھر جعل اللّٰہ صیامه فریضة و قیام لیلة تطوعاً من تقرب فیه بخصلة من الخیر کان کمن ادی فریضة فیما سواہ ومن ادی فریضة فیه کان کمن ادی سبعین فریضة فیما سواہ وھو شھر الصبر والصبر ثوابه الجنة وشھر المواساة وشھر یزاد فیه رزق المؤمن من فطر فیه صَائما کان له مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار وکنا له مثل اجرہ من غیر ان ینتقص من اجرہ شی قلنا یا رسول اللّٰہ لیس کُلُّنَا نجد ما نفطر به الصائم فقال رسول اللّٰہ ﷺ یعطی اللہ ھذا الثواب من فطر صائما علی مذقة لبن او تمرة او شربة من ماءٍ ومن اشبع صائما سقاہ اللہ من حوضی شربة لا یظمأ حتی یدخل الجنة وھو شھر اوله رحمة واوسطه مغفرة و اٰخرہ عتق من النار ومن خفف عن مملوکه فیه غفرله واعتقه من النار)) (مشکوٰة: ص۲۷۳۔ رواہ البیھقی فی شعب الایمان)

’’یعنی سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ رسول اللہ ﷺ نے ایک خطبہ ہم کو سنایا۔ فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک بہت ہی عظیم الشان بابرکت مہینہ آیا ہے، وہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں کی رات سے بھی افضل ہے، خدا نے اس مہینے میں روزے رکھنے فرض کیے ہیں اور رات کو قیام کرنا نفل قرار دیا ہے، جو کوئی اس مہینے میں نفل نیکی کا کام کرے، وہ ایسا ہو گا کہ اس نے اور دنوں میں گویا فرض ادا کیا۔ اور جو اس مہینہ میں فریضہ ادا کرے وہ ایسا ہو گا کہ اور دنوں میں گویا اس نے ستر فریضے ادا کیے۔ وہ ماہ رمضان صبر کا مہینہ ہے، اور صبر کا بدلہ جنت ہے، وہ باہمی سلوک اور مروت کا مہینہ ہے، وہ ایسا مہینہ ہے کہ مومن کا رزق اس میں بڑھ جاتا ہے، (یعنی رواہ دار اس دنیا میں بھی خوب کھاتا ہے، اور قیامت کے روز بھی اس کی برکت سے خوب نعمتیں پائے گا، جو کوئی اس مہینے میں روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اس کے گناہوں کی بخشش ہو گی۔ اور آگ سے نجات ملے گی اور اس کو روزہ دار جتنا ثواب ملے گا۔ یہ نہیں کہ روزہ دار کی افطاری کے لیے بہت کچھ سامان چاہیے۔ اس لیے ہم (صحابہ) نے عرض کی! حضور ہم میں سے ہر ایک قدرت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کی افطاری کرا سکے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس کو بھی دے گا۔ جو روزہ دار کو دودھ کی تھوڑی لسی یا پانی پلا دے (کیونکہ خدا کے یہاں نیت کا اجر ہے) جو کوئی روزہ دار کو ٹھنڈا شربت پلائے یا پیٹ بھر کر کھانا کھلائے خدا اس کو میرے حوض کوثر سے شربت پلائے گا۔ جس کی وجہ سے وہ سارے محشر میں جنت میں داخل ہونے تک کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ یہ ماہ رمضان ایسا ہے کہ اس کا شروع حصہ رحمت ہے، درمیانی حصہ بخشش ہے، آخری حصہ جہنم سے آزادی ہے، جو کوئی اس مہینے میں اپنے کارکن کے کام میں تخفیف کرے یعنی معمول سے کام کم کرائے، خدا اس کو بخش دے گا، اور اس کو جہنم کے عذاب سے نجات دے گا۔‘‘

مدیر: خاکسار مدیر کی امید بے جا نہ ہو گی کہ ناظرین اہل حدیث افطار صیام کے وقت جملہ برادری ناظرین اہل حدیث کو عموماً اور خاکسار خادم مدیر کو خصوصاً ملحوظ رکھ کر حسن خاتمہ اور دفع ہم و غم کی دعا کریں۔

((اللھم احسن عاقبتنا فی الامور کلھا واجرنا من خزی الدنیا وعذاب الاخرة)) (۵ نومبر ۱۹۳۷ء)

((اللھم اغفرله وارحمه اکرم نزله ووسع مدخله وادخله الجنة الفردوس برحمتك یا ارحم الراحمین۔ اٰمین)) (راز)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 06 ص 84-89

محدث فتویٰ

تبصرے