السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کی کچھ زمین اپنی مملوکہ ہے، لیکن وہ تھوری ہے، اس کی پیدوار سے نصاب عشر پورا نہیں ہوتا، نیز اس نے کچھ زمین اجارہ پر لی ہوئی ہے، اس کی پیداوار کے صرف اپنے حصے کو اگر پہلی زمین کی پیداوار سے ملا دیا جائے تو نصاب پورا ہو جاتا ہے، تو کیا ایسی صورت میں دونوں زمینوں کی پیداوار کو ملا کر عشر نکالنا ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عشر نکالنا پڑے گا، کیونکہ قرآن مجید میں ہے:﴿وَأْاتُوْ حَقَّه یَوْمَ حَصَادِہِ﴾ اس میں اجارہ اور غیر اجارہ کا فرق نہیں کیا، اس لیے جب نصاب پورا ہو جائے، خواہ دوسرے کا حصہ ملا کر پورا ہو پھر بھی عشر دینا پڑے گا، اگر دوسرا نہ دے تو اپنے حصے کا نکال دیا جائے۔
اتنا ہو سکتا ہے کہ اجارہ کے پیسے کاٹ کر باقی کاعشر دیا جائے، کیوں کہ یہ درحقیقت اس کی چیز نہیں، بلکہ غیر کی ہے، فقط عبد اللہ امر تسری روپڑی (۱۳۸۰۔ ۵۔۹ھ ، ۱۹۶۰۔۱۰۔۳۰ئ) لاہور) (ہفت روزہ تنظیم اہل حدیث لاہور ۴ دسمبر ۱۹۶۴ء شمارہ ۲۰ جلد ۱۷)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب