سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(211) یہ جو اللہ پاک نے پارہ دس کے چودھویں رکوع میں فرمایا ہےالخ۔

  • 3992
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1202

سوال

(211) یہ جو اللہ پاک نے پارہ دس کے چودھویں رکوع میں فرمایا ہےالخ۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہ جو اللہ پاک نے پارہ دس کے چودھویں رکوع میں فرمایا ہے، کس کو فرمایا ہے، یعنی اللہ کی طرف سے یہ فرض کس پر ہے، حاکم پر فرض ہے، یا امام وقت پر یا ہر زکوٰۃ دینے والے پر، زید کہتا ہے، زکوٰۃ دینے والے پر، عمرو کہتا ہے، زید جھوٹا ہے، رسول اللہﷺ خود تقسیم کیا کرتے تھے، جیسے اس آیت سے پہلے تیرھویں رکوع میں فرماتا ہے، اپنے نبیﷺ سے:﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّلْمِزُکَ فِی الصَّدَقٰتِ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْہَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْہَآ اِذَا ہُمْ یَسْخَطُوْن﴾ اس سے معلوم ہوا کہ نبیﷺ خود تقسیم کیا کرتے تھے، اسی طرح امام وقت حاکم اسلام اپنے نبیﷺ کی سنت پر عمل کرے، اپنے ہاتھ سے تقسیم کرے یا اپنے ماتحت کے امیر کو حکم کر کے تقسیم کرائے، جیسے مشکوٰۃ میں ہے،معاذ رضی اللہ عنہ کو فرمایا یمن کو رخصت کرتے وقت ((خذ من اغنیا فھم وتود علی فقرائھم)) اب ان میں زید کی دلیل ٹھیک ہے یا عمرو کی، یعنی زید حق پر ہے یا عمرو، جواب موافق قرآن و حدیث کے عنائت ہو اللہ پاک جزاء دے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 عمرو حق پر ہے، رسول اللہﷺ خود تقسیم کرتے تھے، امام نائب رسول ہے، لہٰذا امام تقسیم کرے گا، یا اس کی اجازت سے تقسیم کی جائے گی۔ (صحیفہ اہل حدیث دہلی بابت ماہ رمضان ۱۳۴۳ ھ جلد ۴ نمبر ۹) (فتاویٰ ستاریہ جلد نمبر۱ ص ۶۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 311۔312

محدث فتویٰ

تبصرے