السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس شخص کی زکوٰۃ بہت ہو، اگر وہ اس میں سے سال پورا ہونے سے پہلے وقتاً فوقتاً تھوڑی تھوڑی کسی محتاج کو جیسا موقع پیش آئے دیتا رہے، تو آیا وہ زکوٰۃ جس کا ابھی وقت نہیں آیا، اس طور سے ادا ہو جائے گی یا نہ ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر سال پورا ہونے سے پہلے بہ نیت زکوٰۃ مساکین کو مالک نصاب کچھ دے دیا کرے تو وہ زکوٰۃ میں بوقت حساب گنا جائے گا، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((ان العباس سئل النبی ﷺ فی تعجیلِ صدقة قبل ان تحل نوخص له فی ذالک رواہ احمد و ابو داؤد))
امام احمد اور ابو داؤد نے روایت کی ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے زکوٰۃ کو اس کے وقت آنے سے پہلے ادا کرنے کے بارے میں پوچھا تو آنجناب رسالت مآب ﷺ نے ان کو اس بارے میں اجازت دی۔
(حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفی اللہ عنہٗ) (فتاویٰ غزنویہ ص ۱۱۱ جلد نمبر ۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب