السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ میں کہ مال مخلوط مال طبیب ہے، یا خبیث اور مال مخلوط میں زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں؟ اور ایسے مال سے اگر زکوٰۃ دی جائے، تو ادا ہو گی یا نہ؟ اور فقراء مساکین وغیرہ مصارف زکوٰۃ کو اس کا لینا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مال مخلوط نہ طبیب ہے، نہ خبیث بلکہ مشتبہ ہے، زکوٰۃ مخلوط مال کی دینی چاہیے۔ (حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفاء اللہ عنہما) (فتاویٰ غزنویہ ص ۱۱۳ جلد نمبر۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب