السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لوح محفوظ کون سے آسمان پر ہے اور کس چیز کی بنی ہوئی ہے عرش عظیم کے اوپر ہے یا نیچے ہے؟( ایک خریدار تنظیم)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بخاری:باب قول اللہ تعالیٰ
﴿بَلْ هُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ oفِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوظٍ﴾
میں ہے۔
«عن ابی هریرة عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لما قضی اللہ الخلق کتب کتا با عندہ غلبت او قال سبقت رحمتی غضبی وہو عندہ فوق العرش»
’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کرنے کا فیصلہ کیا تو ایک کتاب لکھی کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب آگئی وہ کتاب اللہ تعالی کے پاس عرش کے اوپر ہے۔‘‘
فتح الباری میں اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے:
(( والعرش منه۔۔۔ شارة الی ان اللوح الحفوظ فوق العرش)) ( فتح الباری، جز ۳ ،ص ۷۹۵)
یعنی اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ یہ کتاب لوح محفوظ ہے اور عرش کے اوپر ہے ۔
تفسیر ابن کثیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوح محفوظ سفید موتی ہے جس کا طول آسمان وزمین کے فاصلے کے برابر ہے اور عرض مشرق اور مغرب کے فاصلے برابر ہے اس کے کنارے موتی اور یاقوت کے ہیں۔ اس کے پٹھے(گتے) کے ساتھ بند ہے اور اس کا اصل فرشتہ کے آگے ہے مقاتل س یروایت ہے کہ عرش کے دائیں طرف ہے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت ہے کہ لوح محفوظ سفید موتی کی ہے اس کے صفحات سرخ یاقوت کے ہیں، اس کا قلم اور اس کا نوشتہ نور ہے ہر دن اللہ تعالیٰ اس مین چھتیس مرتبہ نظر کرتا ہے کسی کوپیدا کرتا ہے کسی کو رزق دیتا ہے کسی کو مارتا ہے کسی کو زندہ کرتا ہے کسی کو غربت دیتا ہے کسی کو ذلت جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ (ابن کثیر جلد ۱۰ صف ۲۰۱ ابن کثیر جلد ۵ ص ۲۷۱) (عبداللہ امرتسری روپڑ۲۰ ربیع الثانی ۱۳۵۳ ھ مطابق ۲ اگست ۱۹۳۴ء فتاویٰ روپڑی: جلد اول، صفحہ ۱۶۰)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب