سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(127) ہاروت ماروت فرشتے تھے، یا شیطان بعض علماء کہتے ہیں..الخ

  • 3909
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1569

سوال

(127) ہاروت ماروت فرشتے تھے، یا شیطان بعض علماء کہتے ہیں..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہاروت ماروت فرشتے تھے، یا شیطان بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ شیطان تھے بادلائل بیان فرمائیں۔( منیر الدین احمد ڈاکخانہ دہلی دیوان گنج ضلع پورنیہ وسائل عبداللطیف علوی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاروت وماروت فرشتے تھے۔ چنانچہ قرآن مجید کی روشنی میں اس بات کو واضح کر رہی ہے ارشاد ہے:

﴿وَ مَآ اُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ﴾

اس آیت میں ’’ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ مَلَکَیْنِ‘‘ سے بدل ہے اور معنی یہ ہے کہ اہل کتاب نے اس شے کی تابعداری کی جو بابل شہر میں دو فرشتوں ہاروت وماروت پر اتاری گئی۔ اور جو شیطان کہتے ہیں وہ ’’وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ ‘‘ میں شیطان سے بدل بناتے ہیں۔ حالانکہ اگر اس سے بدل ہوتا تو اس کے ساتھ ذکر ہوتا نیز’’ کَفَرُوْا ‘‘ وغیرہ صیغے جمع کے اس کے خلاف ہیں، غرض قرآنی روشنی صاف بتلا رہی ہے کہ ہاروت وماروت فرشتے ہیں۔

علاوہ ازیں وہ جادو سے روکتے تھے اور کہتے تھے کہ کفر نہ کرو اگر وہ شیطان ہوتے تو کفر سے کیوں روکتے۔

تیسری وجہ یہ ہے کہ بعض اس قسم کی احادیث بھی آتی ہیں جن میں ذکر ہے کہ فرشتوں نے خدا سے عرض کی کہ اگر انسان کی جگہ ہم ہوں تو گناہ نہ کریں اس بنا پر اللہ تعالیٰ نے ہارو ماروت کو خواہشات نفسانی لگا کر بھیجا مگر وہ گناہ سے بچ نہ سکے چنانچہ جامع صغیر اور تفاسیر وغیر میں اس قسم کی روایتیں موجود ہیں، بیضاوی ہو یا رازی یا کوئی اور جس کا قول مذکور بالا بیان کے خلاف ہو وہ صحیح نہیں۔

عبداللہ امرتسری روپڑی ۱۳ ذی قعدہ ۱۳۵۷ھ ۲۵ رجب ۱۳۸۰ ھ لاہور ۔فتاویٰ روپڑی ص ۱۳۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 314

محدث فتویٰ

تبصرے