سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(120) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ زلزال کے معنی غلط سمجھے؟

  • 3902
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1168

سوال

(120) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ زلزال کے معنی غلط سمجھے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کہتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ زلزال کے معنی غلط سمجھے وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ،یوسف نجار کے بیٹے تھے وہ کہتا ہے کہ حضرت رسول اکرم کو ابن مریم اور دجال کی خبر نہیں دی گئی، وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کا انتقال ہو گیا کشمیر میں قبر ہے ایسے شخص کی اقتدا موجب نجات ہے یا نار، ایسا عقیدہ رکھنے والا کیسا ہے اور وہ مدعی ہے کہ عیسیٰ موعود میں ہوں اور کوئی عیسیٰ نہیں آئے گا، حضرت رسول اکرم خاتم النبیین نہیں اور اس کے اور ایسے صدہا عقیدے ہیں؟ بینوا توجروا!


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا عقیدہ رکھنے والا بلاشبہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ایسے شخص کی اقتدا سراسر ضلالت وموجب نار ہے جتنی باتیں اس شخص کے سوال میں نقل کی گئی ہیں وہ محض غلط وباطل ہیں اور الحاد دزندقہ کی باتیں ہیں، اس نالائق شخص نے رسول اللہ تو رسول خود اللہ تعالیٰ کو جھوٹا بنایا عیاذ باللہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰیo اِِنْ ہُوَ اِِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی﴾

’’نبی اپنی خواہش سے نہیں بولتا وہ تو صرف اللہ تعالیٰ کی وحی ہوتی ہے۔‘‘

اور فرماتا ہے:

﴿ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَه﴾

’’یعنی قرآن کے معنی اور مطلب کا بیان کر دینا اور آپ کو سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے۔‘‘

اور یہ نالائق کہتا ہے کہ آپ نے سورہ زلزال کے معنی غلط سمجھے۔ نعوذ باللہ من ذلک۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿قَالَتْ اَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ وَّ لَمْ یَمْسَسْنِیْ بَشَرٌ وَّ لَمْ اَكُ بَغِیًّاo قَالَ کَذٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌ وَ لِنَجْعَلَه اٰیَةً لِّّلنَّاسِ وَ رَحْمَةً مِّنَّا وَ کَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا﴾

’’مریم نے کہا میرے ہاں بچہ کیسے پیدا ہو گا کہ مجھے ابھی تک کسی آدمی نے ہاتھ نہیں لگایا اور میں بدکار بھی نہیں ہوں، فرشتے نے کہا تیرے رب نے ایسا ہی فرمایا کہ اس کا پیدا کرنا میرے لیے بڑی آسان بات ہے تاکہ ہم اس کو لوگوں کے لیے ایک نشان بنا لیں اور ہماری طرف سے رحمت کا اظہار ہو اور اس بات کا فیصلہ ہو چکا ہے۔‘‘

یہ آیت اور مثل اس کے اور آیات صاف صاف ناطق ہیں کہ عیسیٰ بن باپ کے پیدا ہوئے اور یہ نالائق کہتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام یوسف نجار کے بیٹے تھے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِيين﴾

’’حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور آخری پیغمبر ہیں۔‘‘

اور یہ نالائق کہتا ہے کہ آپ خاتم النبیین نہیں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو قسم کھا کر فرماتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اور پھر آپ نے ان کے نازل ہونے کا پورا قصہ ونیز دجال کا مفصل حال بیان فرمایا ہے۔کما ہو مروی فی کتب الاحادیث

اور یہ نالائق مردود کہتا ہے کہ آپ کو ابن مریم اور دجال کی خبر نہیں دی گئی اور عیسیٰ علیہ السلام کا انتقال ہو گیا اور اپنے آپ کو یہ مردود عیسیٰ موعود بناتا ہے الحاصل یہ شخص بالکل ملحد اور ضال ومتضل اور دجال وکذاب ہے جمیع اہل اسلام کو لازم ہے کہ ایسے شخص سے نہایت ہی احتراز کریں۔ (حررہ محمد علی عفی عنہ سید محمد نذیر حسین، فتاویٰ نذیریہ جلد اول ص۹،۱۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 291

محدث فتویٰ

تبصرے