سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) قرب ومعیت واحاطہ جو صفات باری تعالیٰ ہیں آیا یہ بالذات ہیں۔ یا بالعلم ہیں؟

  • 3899
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1234

سوال

(117) قرب ومعیت واحاطہ جو صفات باری تعالیٰ ہیں آیا یہ بالذات ہیں۔ یا بالعلم ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرب ومعیت واحاطہ وغیرہ جو صفات باری تعالیٰ ہیں آیا یہ بالذات ہیں۔ یا بالعلم ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرب ومعیت وغیرہ صفات میں بہت اختلاف ہے ۔بعض بالذات مراد لے کر تاویلات کرتے ہیں اور بعض بالعلم لیتے ہیں لیکن تحقیق مذہب جمہور کا یہ کہ جملہ صفات باری کا ایمان بغیر سوال کیف ، وبلاتشبیہ لانا چاہئے:

قال اللہ تعالیٰ:

﴿لَیْسَ کَمِثْلِه شَیْءٌ ﴾ وقال اہل العلم قد ثبت الدوایات فی هذا ونومن بہاولا یتوہم ولا یقال کیف وهکذا رولی عن مالك ابن انس وسفیان بن عیینة وعبداللہ بن المبارك انہم قالو فی هذا الاحادیث امروہا بلا کیف وهکذا قول اہل العلم من اہل السنة والجماعة کذا فی الترمذی

’’اس کی کوئی مثل نہیں ہے۔ اہل علم نے کہا اس میں جو رویات وارد ہوئی ہیں ہم ان پر ایمان لاتے ہیں اس میں شک نہ کیا جائے کیفیت نہ پوچھی جائے مالک بن انس، سفیان بن عیینہ، عبدابن مبارک کا یہی قول ہے کہ ان اوصاف کو بلا کیف تسلیم کیا جائے اہل علم اہل سنت کا یہ مذہب ہے۔‘‘

یہ تحقیق مطابق مذہب اہل سنت ہے گو علماء نے اس میں سے بہت طوالت کی ہے اور قسم قسم کے رسائل تالیف کیے ہیں۔ لیکن خلاصہ تحقیق محققین یہی ہے اور اسی پر اعتقاد رکھنا چاہئے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمائب حرہ العبد الضعیف راجی رحمۃ ربہ القوی ابو حریز عبدالعزیز المتانی غفرا للہ لہ ولوالد یہ واحسن الہیما والیۃ ۔ الجواب صحیح والد ای نیجح ۔( محمد نذیر حسین ۱۲۹۹ ھجری محمد عبدالسلام محمد ابو الحسن ۱۲۰۵۰) ابو سعید محمد حسین ۱۳۰۵ھ فتاویٰ نذیریہ ، جلد اول شمارہ نمبر ۴)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 287

محدث فتویٰ

تبصرے