سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) مغرب کی نماز کے بعد شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حضور کی نیت؟

  • 3870
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1152

سوال

(88) مغرب کی نماز کے بعد شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حضور کی نیت؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض آدمی مغرب کی نماز کے بعد شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی حضور کی نیت سے عراق کی طرف منہ کر کے گیارہ قدم چلتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس طریقہ کی خود تعلیم فرمائی ہے، اور وہ طریقہ قادریہ میں اس پر عمل کیا جاتا ہے، اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ ایسا کرنے والا گناہ صغیرہ کا مرتکب ہے یا کبیرہ کا، یا یہ فعل کفر ہے یا مستحب یا مباح؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے فضائل و کمالات بے حد و بے حساب ہیں، ان کی کرامات حد تواتر تک پہنچی ہوئی ہیں، یہاں تک کہ مشائخ کا اس پر اجماع ہے، کہ جس مقام پر حضرت شیخ پہنچے ہیں، مشائخ میں سے کوئی بھی اس مقام تک نہیں پہنچا، یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان کو یہ کمال اس لیے عطا ہوا کہ وہ انتہا درجہ کے متبع سنت تھے، بدعات سے بے حد نفور تھے، کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور سیرت صحابہ و تابعین سے تمسک کرنے میں بہت زیادہ مبالغہ کرتے تھے، عبادات میں اخلاص اور استقامت رکھتے تھے، اگر کوئی ایسا فعل ان کی طرف منسوب کیا جائے جو سنت کے برخلاف ہو تو اس کو کبھی بھی تسلیم نہیں کیا جائے گا، مثلاً یہ کہ آنجناب نے فرمایا ہے کہ جو شخص نماز کے بعد عراق کی طرف گیارہ قدم چلے اور ہر قدم پر میرا نام لے اور اپنی حاجت مانگے، تو اس کی حاجت پوری ہو جائے گی، کیونکہ یہ فعل کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ اور طریقہ خلفاء راشدین کے خلاف ہے، نہ تو خلفاء راشدین میں سے کسی نے ایسا کیا، اور نہ دوسرے صحابہ سے بلکہ کسی تابعی اور کسی دوسرے مشائخ سے بھی ایسا منقول نہیں ہے، اگر کوئی غیر متسبر آدمی ایسی بات کہہ دے، تو اس کا اعتبار نہ کرنا چاہیے، بلکہ خود حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ایسا نہ کیا، اگر ایسا فعل جائز ہوتا، تو بلاشبہ آپ مدینہ منورہ کی طرف منہ کر کے گیارہ قدم چلتے۔ کیونکہ یہ تو ہر ایک کو معلوم ہے کہ آنحضرتﷺ کی قبر مبارک سے زیادہ کوئی متبرک مزار نہیں ہے، اور نہ ہی کسی اور نبی کے مزار کی طرف آپ نے منہ کیا، تو ایسا کام کرنا ہر گز جائز نہیں، بعض علماء نے تو اس کو کفر و شرک کہا ہے، اور بعض علماء نے اسی کو گناہ کبیرہ کہا ہے، چنانچہ علامہ ابراہیم بن محمود تلخی حنیفی کی کتاب واضع المبطلین میں اس کے متعلق ایک فتویٰ نقل کیا ہے جس پر کئی علماء کے دستخط ہیں اور ان سب علماء نے اس کو ناجائز کہا ہے۔

اور اسی طرح محمد سعید قادری معروف بعید اسلام رحمۃ اللہ علیہ نے محک الطالبین میں لکھا ہے کہ عراق کی طرف نماز کے بعد چند قدم چلنا کفر ہے اسی کا قائل و فاعل بہت بڑے گناہ کا مرتکب ہے، منزل السائلین کی شرع مدارج السالکین میں بھی اسی طرح فتویٰ دیا گیا ہے، اور اس کو کفر کہا ہے، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہدایت دے، یہ لوگ ایمان کی حقیقت سے کتنے دور جا پڑے ہیں۔ واللہ اعلم ۔ ۱۲

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 195

محدث فتویٰ

تبصرے