السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مولوی صاحب نے جو مسلکاً اہل حدیث جماعت سے تعلق رکھتا ہے اور یہ مسئلہ بیان کیا کہ ایک دفعہ حضرت رسول کریمﷺ اونٹنی پر سوار تھے کہ راستے پر شیطان نے سوال کیا، آپ کی سواری کی کتنی ٹانگیں ہیں؟ تو حضرتﷺ اپنی سواری سے اترے اور شیطان کو چار ٹانگیں گن کر بتائیں۔
یہ مسئلہ حاضرین مجلس سے ایک آدمی نے جو مسلکاً مندرجہ بالا عقیدہ کا معتقد تھا ٹوک کر کہا کہ یہ مسئلہ درست نہیں ہے۔ جس پر مجلس والوں نے ٹوکنے والے کے خلاف بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ دے دیا۔
اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ مندرجہ بالا مسئلہ کس حدیث میں درج ہے۔ وہ صحیح روایت ہے یا ضعیف۔ اس مسئلہ کے انکار کرنے والے پر کیا تعزیر ازروئے شریعت وارد ہوتی ہے یا صرف توبہ کرنے سے اس کی معافی ہو سکتی ہے۔
(سائل: غلام ربانی بمقام و ڈاک خانہ سمندر کٹھ تحصیل ایبت آباد ہزاروہ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ سواری پر تھے اور اتر کر ٹانگیں گن کر جواب دیا، کسی صحیح حدیث میں نہیں ہے، اس لیے اس کے انکار پر کوئی تعزیر واجب نہیں ہوتی۔ (الاعتصام لاہور جلد نمبر ۲ شمارہ نمبر ۱۱)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب