السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خدا کی عبادت افضل ہے یا مخلوق کی خدمت، ایک شخص کہتا ہے، خدا تعالیٰ ہماری عبادت کا بھوکا نہیں ہے۔ مخلوق ہماری خدمت کی بھوکی اور محتاج ہے خدا کی عبادت روزہ، حج، زکوٰہ، خیر خیرات سب ایک کونے میں رکھ دیں اور مخلوق کی خدمت شروع کر دیں، تو یہ بہتر ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خدا تعالیٰ بے شک ہماری عبادت کا بھوکا نہیں، لیکن ہم تو خدا کی عبادت کے بھوکے ہیں۔ جیسے کھائے پئے بغیر ہماری جسمانی حیات قائم نہ رہ سکتی، اسی طرح ہماری روحانی بقاء عبادت کے بغیر نہیں ہو سکتی۔
کیونکہ روحانی بقاء وصال الٰہی سے ہے اور وصال الٰہی، عبادت الٰہی سے ہے۔ پس اسی حیثیت سے ہمیں عبادت الٰہی کی زیادہ ضرورت ہے۔ مگر حقیقت امر یہ ہے کہ مخلوق کی خدمت عبادت الٰہی سے الگ شے نہیں ہے۔
کیونکہ قرآن مجید میں ہے:
﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْن ﴾
’’یعنی میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔‘‘
اگر خدمت خلق کو عبادت الٰہی سے خارج کر دیا جائے تو لازم آتا ہے کہ انسان ہمدردی کے لیے پیدا نہ ہوا۔ حالانکہ اگر انسان کی پیدائش، ہمدردی کے لیے نہ ہوتی تو پھر خدا تعالیٰ انسان کو اس کا حکم کیوں دیتا؟ اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ خدمت مخلوق بھی عبادت الٰہی میں داخل ہے۔
ہاں اگر سوال میں عبادتؔ سے مراد بدنی عبادت ہو تو اس صورت میں بے شک خدمت مخلوق،عبادت الٰہی سے الگ شمار ہو سکتی ہے مگر جب انسان کی پیدائش دونوں کے لیے ہے تو دونوں ضروری ہوئین اور ایک کو غیر ضروری کہنا غلطی ہوئی۔ مندرجہ ذیل شہادت قرآنی سے بھی دونوں کا ضروری ہونا ثابت ہے۔
﴿وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا ﴿٣٦﴾ النساء
’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، ماں باپ اور قرابتی ہمسایہ بیگانہ اپنے پہلو کا ساتھی مسافر مملوک، ان سب کے ساتھ احسان کرو، تکبر کرنے والے، فخر کرنے والے کو اللہ بالکل دوست نہیں رکھتا۔‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ خدا کی عبادت بھی ضروری ہے اور مخلوق کے ساتھ احسان و سلوک کرنا بھی ضروری ہے۔ دونوں پر عمل کرنا چاہیے صرف ایک کو افضل سمجھ کر دوسرے میں سستی کرنا جائز نہیں۔
سوال میں زکوٰۃ کو خدمت خلق سے الگ کر دیا گیا ہے حالانکہ زکوٰۃ عین خدمت مخلوق ہے۔ کیونکہ زکوٰۃ مخلوق ہی کی ہمدرسی کے لیے فرض ہوئی ہے۔ (تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۱۸ شمارہ نمبر ۸)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب