السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مروجہ میلاد النبیﷺ کے متعلق علمائے دین کا فیصلہ کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کے لیے قارئین کرام ایک بہت بڑے بزرگ کا فتوی ذیل میں بطور نمونہ ملاحظہ فرمائیں، حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’اگر فرضاً علیہ السلام درین آواں در دنیا زندہ فی بودند واین مجالس واجتماع منعقد شدی آیا بایں امر راضی می شوند واجتماع را پسندیدند یا نہ یقین فقیر آنست کہ ہر گز ایں معنی را تجویز نمی فرمودند بلکہ انکار فی نمودند‘‘ (مکتوبات مجدد الف ثانی ص ۲۷۳)
’’یعنی اگر بالفرض آنحضرتﷺ اس زمانے میں زندہ اور موجود ہوتے اور (مروجہ) مجلس میلاد کو ملاحظہ فرماتے تو کیا ان سے خوش ہوتے؟ مجھ فقیر کو تو یہ کامل یقین ہے کہ آپ ان مجالس کو اگر دیکھتے تو ان کو ناجائز کہتے ہیں اور ان پر انکار فرماتے۔‘‘
پس کہاں ہیں وہ لوگ جو بزرگان دین کے ساتھ محبت اور عشق کا دعویٰ رکھتے ہیں، کیا وہ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان کو پڑھیں گے۔ (تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۱۸ شمارہ نمبر۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب