السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
توسل از غیر اللہ کیسے ہے؟ اور حرمت یا طفیل یا بحق فلاں و فلاں کہنا جائز ہے یا نہیں، نواب صاحب ’’الداء الدواء‘‘۔۔۔ میں وسیلہ کا لفظ لکھتے ہیں اور حافظ محمد صاحب زینت الاسلام کے آخر میں حرمت کا لفظ لکھتے ہیں۔ یہ کیوں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعا بحرمت منع ہے اس مسئلہ کی بابت ہمارا مستقل رسالہ چھپا ہوا موجود ہے، جس کا نام، دعا بحرمت انبیاء ہے اور مسئلہ توسل کی بابت بھی مستقل رسالہ موجود ہے۔ بلکہ دو ہیں، اگر تفصیل کا شوق ہو تو تینوں رسالے منگا لیں۔ (۱)
(۱) یہ فتویٰ حضرت العلام نے ۱۹۳۹ء میں لکھا تھا جبکہ حضرت اسید محمد شریف گھڑیالوی سابق امیر جماعت اہل حدیث بقید حیات تھے۔
(اخبار تنظیم اہل حدیث لاہور جلد نمبر ۱۲ شمارہ نمبر ۳۴)
قرآن اور حدیث سے ثابت ہے کہ غرغرہ سے پہلے پہلے ہر ایک کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے، کیا تعجب کہ تارک نماز، تارک حج، تارک زکوٰۃ، اس طرح کوئی کافر یا مشرک نیک نیتی سے خالص توبہ کرے تو اس کے کلمہ کا بھی اعتبار ہو گا اور اگر کوئی عادت کی بنا پر پڑہے۔ خواہ حوش و حواس میں ہی پڑہے تو اس کے کلمہ کا کوئی اعتبار نہیں ہو گا جیسا کہ کافر، مشرک اور منافق آپ کے زمانہ میں پڑھتے ہیں تو ایسے کلمہ کا کوئی اعتبار نہیں ہو گا۔ (فقط الراقم علی محمد سعید خانیوال)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب