السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہے تارک الصوم و الصلوٰۃ اسلام سے خارج ہے، بکر کہتا ہے میرے مذہب میں نماز روزہ چھوڑنے والا کافر نہیں بلکہ میرے مذہب میں فرعون، ہامان، قارون، ابو جہل وغیرہ ایک دن ضرور جنت میں جائیں گے، بتائیے حق پر کون ہےَ (عبد الطیف شکوکے)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسؤلہ میں اگر زید نے تشدد سے کام لیا ہے تو بکر بھی صحت پر نہیں ہے، تارک صوم و صلوٰۃ کے متعلق حدیث میں کافر کا لفظ تو وارد ہوا ہے۔ مگر الکفر دون الکفر کے معنی میں، اسے ہلکے درجہ کا کفر قرار دیا گیا ہے اور ایک روایت میں یوں بھی آیا ہے کہ بے نماز جہنم کے اس طبقہ میں ہو گا، جس میں فرعون، شداد، ہامان ہوں گے۔ پس ان روایات کی رو سے زید کا قول اقرب الی الصحت ہے اور بکر غلطی پر ہے۔ (اہل حدیث سوہدرہ جلد نمبر ۱ ش نمبر ۱۱)
فرعون ، ہامان، قارون، ابو جہل وغیرہ کا کفر بالاتفاق حقیقی ہے اور تارک الصوم والصلوٰۃ کے کفر میں اختلاف ہے، آیا کفر حقیقی ہے یا مجازی،جس کو مفتی صاحب نے بلکہ کفر قرار دیا ہے اور یہی صحیح ہے، یاں صوم اور صلوۃ کے منکر کا کفر حقیقی ہے۔ فافہم و تتدبر۔ (علی محمد سعیدی خانیوال)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب