سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(18) حنفی علماء کرام کا متفقہ فتویٰ

  • 3800
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1987

سوال

(18) حنفی علماء کرام کا متفقہ فتویٰ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس سلسلہ میں کہ ایام محرم میں اہل بیت شہدائے کربلا کی تربتین بنا کر نکالنا اور شاہراہ عام پر اتم کرتے ہوئے لیجا کر مسمان مردہ کی میت کی طرح زمین میں دفن کرنا۔ اہانت اسلام اور توہین اہل بیت ہے۔ یا نہیں

(۲) یہ کہ کوچہ و باار و شاہراہ عام پر شہدائے کربلا کے خود ساختہ لاشوں ، تربتوں کے ساتھ خواتین اہل بیت کے بین آہ و بکا سینہ کوبی اور برہنہ سر کی من گھڑت واقعات کا بیان کرنا توہین اہل بیت ہے یا نہیں۔

(۳) یہ کہ اذان میں یا صلوٰۃ میں علی ولی اللہ وصی رسول اللہ خلیفۃ بلا فصل کے الفاظ استعال کرنے سے امانت خلفائے ثلثہ ہے یا نہیں- المستقر۔ مسلمانان ضلع بلند شہر


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب حکیم الامت مولنا اشرف علی صاحب تھانوی

نمبر۱ و نمبر۲ و نمبر۳ سب بدعت ہے اشرف علی عفی عنہ

علمائے دہلی حنفی

جواب نمبر۱ و نمبر۲:۔۔۔ یہ فعل شرعاً حرام ہے اور اس میں علاوہ توہین اہل بیت کے اسراف و تبذیر بھی ہے جو کہ کبیرہ گناہ ہے

﴿اِنَّ المُبَذِّرِینَ کَانُوا اِخْوَانَ الشَّیَاطِین﴾ الایة فقط واللہ اعلم نمبر۳)

ان الفاظ کا کہنا او ر اضافہ کرنا اذان میں یا صلوٰۃ میں بدعت سیۂ اور گمراہی کا باعث ہے اور خلفاء ثلثہ کی اس میں توہین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی تغلیط بھی اس میں ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی تکذیب بھی اس میں ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد فرمان ہے

لایجتمع امتی علی الضلالة (الحدیث فقط واللہ اعلم)

حبیب المرسلین عفی عنہ نائب مفتی مدرسہ امینیہ دہلی

(۱) یقیناًتوہین اور حرام ہے اور خدائے قدوس نے اور نبی کریم نے اس قسم کے افعال کی کہیں اجازت نہیں فرمائی ہے۔

(۲) جواب سابق کی طرح یہ بھی ناجائز ہے سینہ کوبی کی ماتم کیلئے حدیث میں ممانعت اور تین دن سے زائد کا سوگ کسی کا جائز نہیں

(۳) اذان کے الفاظ موافق روایات منام بعداذان بلال جو ثابت ہیں ان میں یہ الفاظ موجود نہیں اور نہ خیرالقران میں موجود ہے اس لیے یہ الفاظ بدعت ہیں ج۔ اسدخاں مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی

الجواب صحیح خادم العلماء سلطان محمود عفی عنہ

صدر مدرس مدرسہ فتح پوری دہلی

لکھنوی علمائے حنفی

نمبر۱ و نمبر۲ جو امور تحریر کئے گئے ہیں وہ سب ناجائز ہیں۔ مسلمانوں کو ان سے پرہیز کرنا چاہے حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی اپنے فتادوں میں تحریر فرماتے ہیں این چیز ہا ہمہ نارواست در کتاب اسراج بروایت خطیب آدر وہ (لعن اللہ من زار بلا مزار و لعن اللہ من زار ثنما بدر روح و مرثیہ گفتقق و خواندن و شنیدن آن۔ بشرطیکہ تحقیر و اہانت اہل بیت یانسبت ظلم و سقم بجناب آلہی ثباشد نجانہ خود یا کے ندارد وفاتحہ و درود و صدقات نیز بخانہ خود مستحق است و فریادو نوحہ کردن سینہ کوبی نمودن و جزع خوردن ہمہ حرام است و در حدیث اس (لیس منامن حلق صلق و خرق)

ترجمہ: یعنی نسبت ازماشخصے کہ جزح خورد و گرسہ باداز نوحہ گند و گریبان درود نی در حدیث است (لیس منامن ضرب الخدد وشق الجیوب دعا بدعوالجاھلیۃ ) ایں ہر دو حدیث در مشکوٰۃ المصابیح است۔ فقط واللہ اعلم

سوال نمبر۳:۔۔۔ میں؟؟؟؟ خلفائے ثلاثہ رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی اہانت ہوتی ہے اگر مسلمان حدود شرعیہ میں رہ کر ان کے فرد کرنے کی کوشش کریں گے مثاب ہوں گے۔

واللہ اعلم بالصواب محمد عبدالقادر عفی عنہ فرنگی محل لکھنؤ

اگرہ کے علمائے حنفی

تربت اہل بیت مصنوعی بنانا اور اس پر احکام عزآداری مرتب کرنا (من زارقبرا بلا مقبورنعلیہ لعنۃ اللہ)کا مصداق ہے اور مصنوعی تصاویر یا تماثیل کی تعلیم صریح بت پرستی ہوتیہے یہ بدعت ضالہ اور حرکت فاحشہ رقاض کی ایجاد ہے۔ جن کے ہاں خاتمہ تمام اعمال کا صرف ماتم اہل بیت و تبرائے اہل مراتب نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام پر ہے نہ تو تبیغ دین ہے۔ نہ تفعیہ و تذکرہ نہ تذکرہ نہ تبصرہ کا ذکر صرف مباکات پر نجات یا یقین ہے۔

خلیفہ رسول بلا فصل سے مطلب قابل انکار مراتب و جلالت شیخین ہے اور اگر یہ نہیں ہے تو اس یں ایک کلمہ اور اضافہ ہو جائے تو پھر کچھ مضائقہ نہیں یعنی خلیفہ رسول بلا فصل فی وقتہ اس کے متعلق لکھنومیں مناظرہ ہو کر عدالت سے طے ہوا تھا کہ یہ لفظ داخل تبراء ہے اور اعلان سے کہنے کی ممانعت ہے یہ ۱۳۰۲ھ تھا، خاکسار طالب علمی کرتا تھا۔ واللہ اعلم (المفتی محمد اعظم شاہ مفتی آگرہ)

پھلواری کے علمائے حنفیہ

مکرمی السلام علیکم مضمون فتویٰ بہت پامال ہے مناظرہ کی کتابوں کا ملاحظہ فرمائیں اس موضوع پر مفصل اور تسلی بخش جواب کے لیے حضرت مولنا عبدالشکور صاحب ایڈیٹر انجم لکھنوئی سے خط و کتابت کریں۔ قائم مقام ناظم امامت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

بریلوی علمائے حنفیہ

جواب نمبر۱:۔۔۔ اس طرح تربت نکالنا بدعت قبیحہ و ناجائز ہے اور ماتم کرنا بھی حرام ہے۔ حدیث ہے

نہی من ضرب الخدودشق الجیوب

ایسی حرکتوں سے مسلمان باز آنا لازم ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم

جواب نمبر۲:۔۔۔ یہ بالکل حرام ہے شرع مطہرہ نے نوحہ و بین سے ممانعت فرمائی۔ اور اس کے فعل کو جاہلیت قرار دیا ہے پھر اس کو اہل بیت کی طرف نسبت کرنا ان کے پاک دامنوں پر بدنما دھبہ لگانا اور ان کی توہین ہے۔ جو ہرگز کسی مسلم کے لیے روا اور درست ہوسکتی نہیں۔

نمبر۳:۔۔۔بلا شبہ یہ لفظ بلا فصل کھلا ہوا تبرا اور خلفاء ثلاثلہ بلکہ خود حضرت علیؓ کی بھی کھلی ہوئی توہین ہے کہ انہوں نے ان کی خلافت کو جب وہ ناجائز تھی کیوں قبول فرمایا اور کیوں بیت کی انہوں نے اپنے قول و فعل سے معاذ اللہ حسب زعم قابل باطل کی اہانت کی اور ایسا کہنے والا یقیناًان کی توہین کرتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم فقیر امجد علی اعظمی عفی عنہ بریلوی

علی گڑھ کے علماء حنفیہ

نحمدہ ونصلى علی رسوله الکریم:

جواب نمبر۱:۔۔۔ ماہ محرم وغیرہ میں کربلا کی قبروں کی تشبیہ بنا کر نکالنا اور ماتم کرنا یعنی سینہ کوبی کرنا بدعت سیۂ اور حرام ہے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب اپنے فتویٰ میں تحریر فرماتے ہیں تعزیہ داری در عشرہ محرم و ساختین ضریح و صورت وغیرہ درست نیست آگے فرماتے ہیں و ساختین صورت قبور و علم وغیرہ اینہم بدعت است و ظاہر است کہ بدعت حسنہ کہ دراں ماخودنبا شدنیست بلکہ بدعت سیۂ است ۔ رہی یہ بات کہ ان تعزیوں کو ماتم کرتے ہوئے لیجا کر دفن کردینا اہانت اسلام اور توہین اہل بیت ہے۔ تو اس میں شک نہیں اس یں توہین اہل بیت بہ ایں معنی ہے کہ اس فعل کا مرتکب جب ان تعزیوں کو شہدائے کربلا کی طرف منسوب کرتا ہے۔ اور ان کی عظمت کرتا ہے پھر ان ہی کو توڑ مروڑ کر زمین یں دن کرتا ہے تو گویا وہ اپنے زعم میں شہدا ئے کربلا کی شبیہ قبور کو توڑنا مروڑنا ہے اور ان کی بے حرمتی کرتاہے۔

جواب نمبر۲:۔۔۔ بے شک صورت مسؤلہ میں اپنے واقعات کو جوبہتان اور بین گلی کوچوں میں بیان کرنا اہل بیت کی توہین ہے کیونکہ تاریخ کی کتابوں میں متفقہ طور پر کہیں ان واقعات کا پتہ نہیں لگتا۔ پس اہل بیت کرام پر بہتان لگانا اور ان کی باصبری کے امور مخترعہ کا بیان کرنا یقیناًجان بوجہ کر ان کی توہین کرنا ہے۔ العباز بااللہ

جواب نمبر۳:۔۔۔ اگر صورت مسؤلہ میں مؤذن یا مصل الفاظ مذکور میں خلیفہ بلا فصل معنی سمجھا ہے اور پھر عقیدۃ ایسا کہتا ہے۔ اور اس کی نیت و غرض خلفائے ثلاثہ کی منفضت تو وہ یقیناًتوہین کا مرتکب ہے اور اگر وہ معنی نہیں سمجھتا یا معنی سمجھتا ہے۔ مگر عقیدۃ خلفائے ثلاثہ کی کما حقہم عظمت کرتاہے، صرف فصل اور وصل میں اختلاف رکھتا ہے تب خلیفہ ثلاثہ کی توہین اس سے ثابت نہ ہوگی۔ گر بہر صورت وہ شخص مبتع فاسق ہے۔ کیونکہ احیائے ات کے خلاف اس نے اختیار کر رکھا۔ (وھذا الا یخفی علی من یلینہ اولی دوۃ ونظمۃ ۔ واللہ اعلم)

(محمد حفیظ اللہ عبدی، اخبار محمدی دہلوی جلد نمبر ۱۴، شمار نمبر۱۳، ۱۹۳۷ ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 74

محدث فتویٰ

تبصرے