السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی آدمی بوقت نزع اپنا مال مسجد پر لگانے کے لیے وصیت کر گیا ہو اور اس مال کو اگر مسکین آدمی یا عورت جس کے پاس امانت ہوئے یا دیگر شخص ویسا ہی مسکین حج پر خرچ کر لے تو کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جائز نہیں کیونکہ وہ وصیت واسطے وقف کے ہے اور اس میں تمیلک ہے۔ (حررہ عبدالجبار بن عبداللہ الغزنوی عفی اللہ عنہما، فتاویٰ غزنویہ ص ۱۲۳)
توضیح الکلام: دوسرے اس میں جائز وصیت کی تبدیلی بھی ہے اور جائز وصیت کو بدلنا گناہ ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے ﴿فَمَنْ بَدَّلَه بَعْدَ مَا سَمِعَه فَاِنَّمَآ اِثْمُه عَلَی الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَه﴾ (البقرة: ۱۸۱) (الراقم علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال ۱۳۹۶ہجری)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب