السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دو یا تین شخص حج کرنے کی نیت رکھتے ہیں، لیکن اتنا سرمایہ نہیں کہ وہ حج کو جا سکیں حج جانے کی صورت کا یہ مشورہ کیا ہے کہ ہر شخص کسی امانت یا کسی محفوظ جگہ پر ہر ماہ برابر کا روپیہ جمع کرتے جائیں، جب ایک شخص کے حج کے خرچ کا روپیہ جمع ہو جائے تو قرعہ ڈال کر جس کا نام نکلے وہ سب کا روپیہ جمع کیا ہوا لے کر حج کو چلا جائے، پھر اسی طرح سب روپیہ جمع کرتے چلے جائیں، اسی طرح جائز ہوگا یا نہ؟ (محمد حسین شاہ جہاں پور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ صورت جائز ہے بشرطیکہ اس عرصہ میں مر جانے والا اپنی واجبی شرکت کے لیے وصیت کر جائے یا مال اتنا چھوڑ جائے جو بمعہ قرض ادا کیا جائے اور اگر آپس میں ایک دوسرے کو معافی کا وعدہ ہے تو وہ وعدہ معتبر رہے گا۔ واللہ اعلم (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۱۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب