سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) دائم المریض کا اپنی طرف سے کسی دوسرے کو حج کے لئے بھیجنا

  • 3738
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1199

سوال

(45) دائم المریض کا اپنی طرف سے کسی دوسرے کو حج کے لئے بھیجنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کی عمر ستر سال کی ہے اور دائم المرض ہے اور ہاتھ پاؤں میں ہمیشہ درد رہتا ہے، یہاں تک کہ بعض اوقات اٹھنا بیٹھنا بھی دشوار ہو جاتا ہے اور ہندہ پر حج فرض ہے اور ہندہ بیوی ہے اور ہندہ کا محرم ایک بھائی اور ایک بھتیجا ہی فقط ہے، بھائی بسبب بیماری کے ناطاقت ہے، سفر کے لائق نہیں ہے اور بھتیجا جانے سے انکار کرتا ہے دور کے رشتہ کا ایک بھائی اور ایک بھانجا اپنے حج کرنے کو جاتا ہے اور اس بھانجا کی زوجہ بھی ہمراہ جاتی ہے اور ہندہ کے بھائی کی زوجہ بھی ہمراہ جاتی ہے، ایسی حالت میں ہندہ کو ہمراہ ان کے جانا جائز ہے یا نہیں اور ہندہ کی حالت اور طاقت مرض میں ہر سال برتر ہوتی جاتی ہے، اس صورت میں اگر شرع ہندہ کا حج کو خود جانا ناجائز رکھتی ہے تو ہندہ اپنی طرف سے کسی دوسرے شخص کو حج کرا دے تو اس پر سے حج اتر جائے گا یا نہیں۔ بینواتوجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مذکورہ میں چونکہ ہندہ ستر سال کی ہے اور دائم المرض ہے اور ہاتھ پاؤں میں ہمیشہ درد رہتا ہے اور بعض اوقات اٹھنا بیٹھنا بھی دشوار ہو جاتا ہے اور مرض میں بھی ہر سال برتری ہو جاتی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندہ سواری پر بیٹھنے کی طاقت نہیں رکھتی اور حج کے ارکان بھی پورے طور سے ادا نہیں کر سکتی اگر اس کی ایسی ہی حالت ہے تو وہ اپنی طرف سے کسی دوسرے شخص کو نائب بنا کر حج کراسکتی ہے، اور اس پر سے حج اتر جائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 08 ص 60

محدث فتویٰ

تبصرے