السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے، اس کی ایک بیوی ہے اور ایک بیوہ بیٹی ہے، اس نے حج کے لیے رقم جمع کرائی تھی لیکن قرعہ اندازی میں نام نہیں نکلا، کیا اس رقم کو فی سبیل اللہ خرچ کر سکتے ہیں یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مسئلہ میں واضح یاد کہ اگر مرنے والا پہلے اپنا فرض ادا کرچکا ہے اور ورثاء کے لیے اس کی دیگر ملکیت کفایت کرے اور ورثاء بھی بخوشی اجازت دیں تو فی سبیل اللہ خرچ کیا جا سکتا ہے یا گھر میں بیوی وغیرہ پر استعمال ہو سکتا ہے ورنہ پہلے اس کا فرض حج بدل اس کی رقم سے کرایا جائے، پھر جو بچے وہ فی سبیل اللہ دیا جائے۔ (عبدالقہار غفرلہ، فتاویٰ ستاریہ جلد۴ ص ۸۷)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب