السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
تیجا کرنا یعنی مرنے مردوں کے تیسرے دن جو لوگ جمع ہوکر قرآن پڑھتے ہیں۔اور چنوں پر کلمہ پڑھ کر تقسیم کرتے ہیں۔اوردسواں بیسوان اور چالیسواں چھ ماہی برسی کرناکیسا ہے۔؟
2۔مردوں کو دفن کرنے کےبعد جمعے کے دن تک کسی کو قبر پر قرآن پڑھنے کے واسطے بٹھانا اور جب جمعہ کا دن آیا جمعہ کے سپرد کر کے چلے آنا۔اور اس اعتقاد سے کہ جب تک جمعہ کا دن نہیں آیا ہے۔قرآن کے سبب سے منکر نکیر نہیں آیئں گے۔اور اس پر عذاب نہ آئے گا۔یہ فعل شرع سے ثابت ہے یا نہیں اور بصورت نہ ہونے کے عقیدہ رکھنے والا اس کا کیسا ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دونوں سوالوں کا جواب یہ ہے کہ تیجا۔دسواں۔بیسواں۔چھ ماہی ۔برسی اورگیارہویں اور گیارویں اور فاتحہ مروجہ شب برات کرنا۔اوراس طریقہ خاص سے مجتمع ہوکر قرآن اور کلمہ پڑھنا خواہ مکان میں بیٹھ کر خواہ قبر پراور مردے کے دفن کے بعد جمعہ تک قبر پر بٹھانا یہ سب بدعت اورگمراہی ہے۔کسی حدیث سے ثابت نہیں اور نہ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین کا اس پر عمل ہوا۔اور نہ کسی مجتہد سے استحباب ان افعال کا منقول ہے۔حاصل یہ ہے کہ یہ طریقے سب ایصال ثواب کے لئے ساتھ تقید او رتعین روز ماہ کے اور التزام قبورات مرسومہ کا کسی دلیل سے دلائل شرعیہ سے ثابت نہیں۔اور کرنے والا ان افعال کا مبتدع ہے۔
محمد بن محمد کروری نے فتاوی بزازیہ میں لکھا ہے۔پلے اور تیسرے اور دسویں ر وز کھانا پکانا اور کھانا قبر پر لے جانا قرآن پڑھنے کے لئے فقراء اور صلحاء اور علماء کو جمع کرنا سب حرام ہے۔امام ابو حنیفہ کا خاص مذہب یہ ہے کہ قراۃ قرآن مطلقا قبر کے پاس مکرو ہ ہے۔جیسا کہ عبد الوہاب شعرانی نے میزان کبریٰ میں تصریح کی ہے۔(حررہ ابو الطیب)(سید محمد نزیر حسین۔فتاویٰ نزیریہ ج1ص 278) (محمد شمس الحق)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب