سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116) ہنود کے میلوں میں خواہ بغرض مجارت یا بلا فرض جانا جائز ہے یا نہیں

  • 3683
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1161

سوال

(116) ہنود کے میلوں میں خواہ بغرض مجارت یا بلا فرض جانا جائز ہے یا نہیں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

ہنود کے میلوں میں خواہ بغرض مجارت یا بلا فرض جانا جائز ہے یا نہیں ونیز تعزیہ داری کے میلوں میں شامل ہونا کیسا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے میلوں میں جانا منع ہے۔ہرگز نہیں شامل ہونا چاہیے۔بلکہ اس قسم کے تمام منکرات کو ہاتھ اور زبان سے مٹانا چاہیے۔اگر اس کی طاقت نہ ہو تو دل سے تو ضرور برا جاننا چاہیے۔صحیح مسلم میں ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مرفوعا مروی ہے۔

من راي منكم منكرافليغيره بيده فان لم يستطع فبلسانه فان لم يستطع فبقلبه وذالك اضعف الايمان

دیکھو دعوت کا قبول کرنا اور اس میںشریک ہونا لازمی ہے۔مگر وہاں بھی اگر منکرا ت ہوں۔تو ہاں نہیں جانا چاہیے۔اور اگر جائے اور جانے کے بعد اگر کوئی امر منکر دیکھے تو لوٹ آنا چاہیے۔

عن علي قال صنعت فدعوت رسول الله صلي الله عليه وسلم فجاء فراي في البيت تصاوير فرجع

پس معلوم ہوا کہ ایسے حرام و ناجائز و منکر میلوں میں بذریعہ تجارت بھی نہیں جاناچاہیے۔واللہ اعلم سید عبد الوہاب سید محمد نزیر حسین فتاویٰ نزیریہ جلد ص275

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 410

محدث فتویٰ

تبصرے