السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
علمائے دین کیا فرماتے ہیں۔کہ تصور شیخ کتاب وسنت اور تعامل صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین و تابعین وصوفیہ متقدمین سے ثابت ہے یا نہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تصور شیخ کےلئے نہ تو کتاب سنت سے کوئی دلیل ہے۔نہ صحابہ تابعین و تبع تابعین کے تعامل سے یہ آداب شریعت سے خارج ہے بدعت ہے۔شیخ عبد القادر جیلانی فرماتے ہیں۔تمام حرکات وسکنات میں شریعت کی پیروی کو محوظ رکھو۔شرعیت سب سے پہلا فرض ہے۔اور اس کے بعد کوئی طریقت اور حقیقت نہیں ہے اور نہ کوئی کشف ہے رسالہ قشیری میں ہے۔کہ شریعت کے آداب کو ملحوظ رکھے ہی سے دل وروشن ہوتا ہے۔حضورﷺ کی اطاعت سے پڑھ کر کوئی بلند مقام نہیں ہے۔شیخ عبد الطیف برہان پوری نے اپنے رسالہ سلوم میں لکھتے ہیں۔کہ تصور شیخ رسول اللہﷺ اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین و تابعین سے ہرگز مروی نہیں ہے۔اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔اپنے رب کے نام کا زکر کر اور اس کے لئے اپنے آپ کو فارغ کر دے۔تو معلوم ہوا کہ زاکر کودوسرے تمام تصورات سے خالی ذہن ہوجانا چاہیے۔تاکہ کوئی چیز زکر میں محخل نہ ہو او تصور شیخ زکر الہٰی میں مخل ہے۔لہذا باطل ہے۔شاہ اسماعیل شہید نے صراط المستقہم میں اس کو حرام اور بدعات شرکیہ سے شمار کیا ہے۔کیونکہ کاغذ کی تصویر ذہن پر اتنا اثر نہیں کرتی۔جتنا ایک صورت پھر اگر وہ شریعت میں حرام ہے۔تو یہ کیسے جائز ہوسکتا ہے۔باقی اگر کچھ لوگوں نے اسے جائز لکھا ہے۔تو اس کے جواز پرچونکہ دلیل کوئی نہیں ہے۔لہذا ان کی پرواہ نہ کرنی چاہیے۔اورپھر فقہ کا یہ اصول بھی یاد رکھنا چاہیے۔کہ اگر کوئی کام مباح او ر بدعت میں دائر ہو۔یا سنت اور بدعت میں دائر ہو تو اس کو چھوڑ دینا ضروری ہے۔واللہ اعلم
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب