سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) اسلام میں سنت کا مقام

  • 3656
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1377

سوال

(86) اسلام میں سنت کا مقام

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

اسلام میں سنت کا مقام


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلام میں سنت یعنی حدیث کا مقام بہت بلند و ارفع ہے سنت کو بھی دین حق میں وہی مقام حاصل ہے جو قرآن پاک کو ہے۔قرآن کریم کی طرح سنت بھی بذریعہ وحی نازل ہوئی ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔۔۔قرآن۔۔۔۔ترجمہ یعنی نبی پاک ﷺ اپنی خواہش سے نہیں بولتے بلکہ وحی آسمانی سے بولتے ہیں۔آیت ہذا کا ترجمہ مولانا روم فرماتے ہیں۔

گفتہ او گفتہ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبد للہ بود

قرآن پاک نے بیان کیا ۔۔۔۔۔قرآن۔۔۔۔(پ5 سورۃ نساء)ترجمہ۔یعنی جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اوردوسرے الفاظ میں یہ ترجمہ ہوا کہ جس نے حدیث پر عمل کیااس نے قرآن پر ہی عمل کیا۔

اصل دین  آمد کلام اللہ معظم واشتن    پس حدیث مصطفےٰ برجانا مسلم واشتن

حدیث پاک کی منزل من اللہ ہونے  پر یہ حدیث اظہر من الشمس ہے ۔

عن حسان قال كان جبرائيل ينزل علي النبي صلي الله  عليه وسلم بالسنة كما ينزل عليه با لقران

حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام آں حضرت ﷺ  پرجس طرح قرآن پاک وحی لے کرآتے اسی طرح سنت کی وحی لیکر آتے اسی طرح حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  حضورﷺ سے جوبات سنتے لکھ لیتے خود فرماتے ہیں ۔لوگوں نے مجھے منع کیا کہ ہر بات نہ لکھا کرو۔

فان رسو ل الله صلي الله عليه وسلم يتكلمفي الرضاء والسخط

یعنی نبی کریم ﷺ کبھی خوشی کی حالت میں  کلام کرتے ہیں اور کبھی نا خوشی کی حالت میں عبد اللہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں عرض کی آپﷺ کی کوسنی بات لکھوں اور کونسی  نہ لکھوں کس وقت لکھوں اور کس وقت نہ لکھوں تو آپﷺ نے فرمایا!

اكتب ما اقول فوالله ما يخرج منه الاحق

میری ہر بات کو لکھ لیا کرو خدا کی قسم میری زبان سے ہر وقت حق اور سچ ہی  نکلتا ہے۔بعض احادیث مین تو  سنت کے مطابق فیصؒہ کرنے کوکتاب اللہ سے تعبیر کیا گیا ہے چنانچہ کتاب الخدومشکواۃ شریف ص 308 میں ایک طویل حدیث کا اقتباس ہدیہ ناظرین کیا جاتا ہے۔

ان رجلين اختصما الي رسو ل الله صلي الله عليه وسلم فقال احدهما اقض بيننا بكتاب الله وقال الاخر رجل يا رسول الله صلي الله عليه وسلم اقض بيننا بكتاب الله

یعنی دو آدمی آپﷺ کی خدمت میں جھگڑا لے کر آئے ایک نے کہا کہ ہمارا فیصلہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق ہونا چاہیے تو آپﷺ نے فرمایا !

اما والذي نفسي بيده لا  قضين بينكما بكتاب الله

یعنی اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کروں گا آپﷺ نے فرمایا وہ حدیث پا ک میں مرقوم ہے۔جس کا قرآن پاک میں زکر تک نہیں اس حدیث سے ر وز روشن کی طرح ظاہر ہوگیا کہ حدیث پاک کے مطابق فیصلہ کو  آپﷺ قرآن پاک کافیصلہ فرمارہے ہیں۔ جیسے آپ کے الفاظ ہیں۔

لا  قضين بينكما بكتاب اللههذا هوالمقصود اور سائلان کا مطالبہاقض بيننا بكتاب الله سے ظاہرہے۔کہ کما لا یخفیٰ سے ایسے سینکڑون واقعات کتب حدیث میں مرقوم ہیں۔(الاعتصام  جلد 18 ش13)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 342-344

محدث فتویٰ

تبصرے