سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(67) غیر مقلد کی نماز مقلد کے پیچھے ہوتی ہے۔یا نہیں?

  • 3642
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1500

سوال

(67) غیر مقلد کی نماز مقلد کے پیچھے ہوتی ہے۔یا نہیں?

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں کے غیر مقلد کی نماز  مقلد کے پیچھے ہوتی ہے۔یا نہیں اور مقلد کی نماز غیر مقلد کے پیچھے ہوتی ہے یا نہیں۔؟

2۔تقلید امام ابو حنیفہ کی کرنا شرک ہے یا نہیں؟

3۔جو شخص یہ کہے کہ غیر مقلد کی نماز مقلد کے پیچھے نہیں ہوتی اس کے لئے حکم شارع کیا ہے ۔مندرجہ زیل سوالات کے جوابات حدیث سے  ہونے چاہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر مسلمان کے پیچھے نماز ہوتی ہے وہ مقلد ہو یا غیرمقلد بشرط یہ کہ مشرک اور مبتدع ببدعت مکفرہ نہ ہو اس واسطے کے مشرک کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔اور نہ ہی ایسے مبتدع کے پیچھے نماز ہوتی ہے۔جس کی بدعت مکفرہ ہو پس جو مقلد مشرک نہیں اور مبتدع ببدعت مکفرہ بھی نہیں ہے اس کے پیچھے نماز بلا شبہ جائز و درست ہے۔اور

1۔جو تم کو رسول ﷺ دے لے لو اور جس سے منع کرے رک جائو

ہاں واضح رہے کے بعض مقلدین کی تقلید شرک تک پہنچانے والی ہوتی  ہے۔سو ایسے مقلدین کے پیچھے نماز جائز نہیں اور تقلید مفضی الی الشرک یہ ہے کہ کسی ایک خاص مجتہد کی اس طرح پ تقلید کرے۔کہ جب کوئی صحیح حدیث غیر منسوخ اپنے مذہب کے خلاف پاوے تو اس کو قبول نہ کرے۔اور یہ سمجھے بیٹھا ہو کہ ہمارے امام سے خظا اور غلطی نا ممکمن ہے۔اور اس کا ہر قول حق اور ثواب ہے۔اور اپنے دل میں یہ بات جما رکھی ہو کہ ہم اپنے امام کی تقلید ہر گز نہیں چھوڑیں گے۔اگرچہ ہمارے مذہب  کے خلاف قرآن و حدیث سے دلیل قائم ہو پس جس مقلد کی ایسی تقلید ہو وہ مشرک ہے۔شاہ ولی اللہ صاحب عقد الجید میں لکھتے ہیں۔

وفيمن1يكون عاميا ويقلد رجلا من الفقهاء بعنه يري انه يمنع من مثله الخطاء و ان ما قاله هو الصواب البتته وخمر فيقلبه ان لا يترك تقليده وان ظهر الدليل علي خلا فه وذلك ما رواه الترمذي عن عدي بن حاتم انه قال سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقرا اتخذوا احبارهم ورهبانهم اربابا من دون الله قال انهم لم يكونوا يعبد ونهم ولكنهم اذا

1۔اور اس عامی آدمی کے متعلق جو کسی متعین فقہ کی تقلید کرتا ہو۔اور اسکا عقیدہ یہ ہو کہ اس سے غلطی نہیں ہوسکتی۔اس کے دل میں یہ بات ہو کہ اس کی تقلید کسی صورت نہیں چھوڑں گا۔بے شک اس کے خلاف دلیل ہی کیوںنہ مل جائے۔

احلوا لهم شيئا اسحلوه واذا حرموا عليهم شيئا حرموه انتهي

2۔امام اعظم صاحب کی تقلید اگر مفضی الی الشرک ہے جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے تو بے شک  یہ تقلید شرک ہے۔

3۔اس شخص کا علی الاعلان یہ کہنا صحیح نہین ہے۔ہاں اگر اس شخص کے یہ کہنے سے یہ مراد ہو کہ مقلد مشرک  کے پیچھے غیرمقلد کی نماز نہیں ہوتی۔تو اس کا یہ کہنا صحیح ہے۔(محمد عبد الحق ملتانی مارہ ربیع الاول 1318ھ؁۔سید محمد نزیر حسین)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 212

محدث فتویٰ

تبصرے