الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگر تو معاملہ وہى ہے جو آپ نے بيان كيا ہے تو آپ كا روزہ صحيح ہے؛ كيونكہ آپ كو نكسير ميں كوئى اختيار نہيں تھا اور وہ خود ہى آئى ہے اس ليے اس كے وجود پر آپ كا روزہ نہيں ٹوٹا اس كى دليل شريعت اسلاميہ كى آسانى ہے. اور اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے: ’’ اللہ تعالى كسى بھى جان كو اس كى استطاعت سے زيادہ مكلف نہيں كرتا ‘‘البقرۃ : 286 ) اور اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ بھى فرمان ہے: ’’ اللہ تعالى تم پر كوئى تنگى نہيں كرنا چاہتا ‘‘ (المآئدۃ :6 ) اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمت نازل فرمائے "( فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 264 - 265 ) اور مستقل كميٹى كے فتاوى جات ميں يہ بھى درج ہے: " اگر كسى شخص كے اختيار كے بغير روزے كى حالت ميں نكسير پھوٹ جائے تو اس كا روزہ صحيح ہے "( فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 267 ) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
|