السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید اس کے جواب میں کہتا ہے کہ یہ مندرجہ زیل حوالہ کے خلاف ہے۔
نيل الاوطار ج3 ٍ 183 قال الشافعي والاوزاعي واسحق وابو طالب وابو العباس ان السبع في الاولي بعد تكبيرة الاحرام اي بعد سكتة تكبيرة الاحرام
تحفةالاحوزی شرح ترمذی ج1 ص 376 تكبيرات غير تكبيرة الاحرام كما في رواية
اب سوال یہ ہے کہ زید کا قول صحیح اور سنت کے مطابق ہے یا بکرکا؟ اس کے جواب میں حضرت مفتی اہل حدیث صاحب فرماتے ہیں۔یہ زوائد تکبیر تحریمہ کے ساتھ ملحق ہیں میرے ناقص علم میں اللهم باعد بينيوغیرہ پڑھنے کا محل ان کے بعد ہے اس کے خلاف کوئی صریح حدیث ہو تو اطلاع دیجئے۔شکریہ کے ساتھ قبول کی جائے گی۔
آہ۔ جس کے اسم مبارک کی یاد سے زخم تازہ ہوتا ہے۔خطیب ہند مولانا محمد صاحب صلوۃ محمدی عیدین کی نماز کی ترکیب میں فرماتے ہیں وضو کے قبلہ کی طرف منہ کر کے اللہ اکبر کہتاہوارفع الیدین کر کے سینہ پر ہاتھ باندھ لے اور اللهم باعد بيني یا اور کوئی شروع کی دعا پڑھ کر قراءت سے پہلے ٹھیرٹھیر کے سات تکبیریں اور کہے اس ترتیب اور ترکیب کا حوالہ مطلوب ہے۔(راقم محمد واجد اللہ عفی عنہ اللہ ۔مدرسہ اہل حدیث بیر گاچھی مالدہ۔)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تکبیرات عیدین میں یہ تو بعض روایات ضعاف میں وارد ہے۔کہ رسول اللہﷺ نے عیدین کی نماز میں ماسوائے تکبیر تحریمہ کے بارہ تکبیریں کہیں۔دارقطنی ج1 ص 181)
عن عمر بن شعيب عن ابيه عن جده بسندين والرا ر في مسندة عن عبد الرحمان بن عوف بلفظ كان يكبر ثلث عشر تكبيرة
مجمع زوائد ج1 ص 223 گو یہ روایات ضعف ہیں۔مگر مختلف اسانید سے ایک دوسرے کو قوت ہوتی ہے۔جس سے اصل مسئلہ کا اثبات ہوتا ہے۔لیکن یہ تفصیل صراحۃ اب تک معلوم نہیں ہوئی یہ بارہ تکبیریں تکبیر تحریمہ کے متصل بلافصل کہتے تھے۔یا بالفصل اورنہ ہی یہ کسی روایت میں نظر سے گزرا کہ عیدین کی نماز میں تحریمہ کے بعددعائے استفتاح بھی کرتے تھے۔یا نہیں ہاں حضور ﷺ کا عام قاعدہ کلیہ نماز میں وارد ہے۔ کہ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان سکتہ فر ماتے دریافت کرنے پر فرمایا کہ میں اس سکتہ میں اللهم باعد بينيپڑھتا ہوں۔متفق علیہ مشکواۃ ص 65 قاعدے و حضور ﷺ کےدستور العمل سے ثابت ہوتا ہے۔کہ تکبیر تحریمہ کے بعد دعاء استفتاح پڑھ کر پھر تکبیرات زوائد کہنی چاہیں۔بنا برآں قول زید کا صحیح ہے رہا قول حافثظ ابن القیم ؒ کا رتو اول تو انہوں نے اس بارے میں کوئی مرفوع حدیث صریح پیش نہیں کی نیز ان کے قول کے بموجب دعا استفتاح کا بھی ثبوت نہیں ہوتا۔اور اثر سے جو تمام تکبیرات میں حمد و ثنا درود نقل کیا ہے۔یہ بھی ایک قول غریب ہے بہر حال راحج زید کا قول ہے اس لئے کہ وہ سنت محمدیہ کے مطابق ہے ہذا واللہ اعلم۔(الراقم ابو سعید محمد شرف الدین ناظم مدرسہ سعیدیہ دہلی (اخبار محمدی دہلی جلد نمبر 19 ش 14)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب