سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174) زکوٰۃ و فطرہ و کھال قربانی کتنے آدمی پر تقسیم کیے جائیں۔

  • 3577
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1058

سوال

(174) زکوٰۃ و فطرہ و کھال قربانی کتنے آدمی پر تقسیم کیے جائیں۔

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 زکوٰۃ و فطرہ و کھال قربانی کتنے آدمی پر تقسیم کیے جاتے ہیں، اس کا جواب قرآن و حدیث فرمائیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 زکوٰۃ آٹھ قسم کے آدمیوں پر تقسیم کرنے کا حکم ہے، فرمایا اللہ تعالیٰ نے:
{اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَ الْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا وَ الْمُؤَلَّفَة قُلُوْبُہُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْل} (التوبه:۶۰)
’’یعنی زکوٰۃ فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہے، اور ان لوگوں کے لیے جو اس پر عامل ہوں، اور مؤلفۃ القلوب کے لیے اور گردن چھڑانے کے لیے اور قرض داروں کے لیے اور اللہ کی راہ میں صرف رکنے کے لیے اور مسافر کے لیے ہے۔‘‘
اور فطرہ بھی انہیں آٹھ قسم کے آدمیوں پر تقسیم کرنا چاہیے، کیونکہ رسول اللہﷺ نے فطرہ کو زکوٰۃ فرمایا ہے، چنانچہ فرمایا:  ((فمن اداہ اقبل الصلوٰة فہی زکوٰة مقبولة))
اور ابن عمر سے روایت ہے، فرض رسول اللہﷺ زکوٰۃ الفطر الحدیث اور کھال قربانی کا بھی وہی حکم ہے، جو کھال ہدی کا حکم ہے، اور کھال ہدی کے بارے میں رسول اللہﷺ نے حضرت علی کو حکم کیا کہ مسکینوں کو بانٹ دیں۔
((امر فی رسول اللّٰہ ﷺ ان اقوم علی بدُنه وان اقسم لحو مہا وجلودھا وجلالہا علی المساکین ولا اعطی فی جزارتہا شیئاً منہا))
سبل السلام میں ہے:
((حکم الاضحیىة حکم الہدیٰ فی انہٗ لا یباع لحمہا ولا جلدہٗ ولا یعطی الجزار منہا شیئاً واللّٰہ اعلم بالصواب)) (حررہ عبد العزیز عفی عنہ) (سید نذیر حسین) (فتاویٰ نذیریہ ص ۲۹۰ جلد نمبر۱)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 291

محدث فتویٰ

 

تبصرے