السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے محلہ میں ایک غریب آدمی تھا، اس کے لڑکے کو اغوا کر لیا گیا، اب اس آدمی بے چارے کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ اس کی تلاش میں جائے، یا پولیس کی امداد لے، ہمارے پاس زکوٰۃ کی رقم تھی، ہم نے یہ نیت کر کے کہ ہم زکوٰۃ کی رقم میں سے اس لڑکے کے اغوا کے سلسلہ میں لگا رہے ہیں، خرچ کی۔
اب مطلب یہ ہے کہ یہ رقم زکوٰۃ میں سے گئی یا نہیں، اور زکوٰۃ کی رقم لڑکے کے اغواء کے سلسلہ میں خرچ کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ کیا ہم زکوٰۃ میں سے یہ رقم نکال سکتے ہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زکوٰۃ کے آٹھ مصارف ہیں، ان میں سے ایک فقیر و مسکین بھی ہے، لہٰذا فقیر و مسکین کو زکوٰۃ دی جائے، تاکہ وہ لڑکے کی تلاش میں صرف کرے، خواہ پولیس کو دے یا کرایہ خرچ کرے خود بذاتہٖ اگر صرف کرے تو اس کا زکوٰۃ میں صرف کرنا کہیں ثابت نہیں۔ (الاعتصام جلد نمبر ۲۰ شمارہ نمبر ۱۵)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب