السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن وحدیث پڑھا کر تنخواہ لینا درست ہے یانہیں۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
درست ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا!
ان ما اخذ تم عليه اجرا كتاب الله(بخاري)
جن کاموں پر تم مزدوری لیتےہو۔تو قرآن کی مزدوری لینا اس سے زیادہ حقدار ہے۔اورایک صحابی سے سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرنے پر تیس بکریاں اجرت میں لی تھیں۔(بخاری)
علامہ نووی شرح مسلم میں اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں۔کہ
هذا تصريح لجواز اخذ الاجرة علي الرقية بالفاتحة والذكر انها حلال لا كراهية فيها وكذاالاجرةعلي تعليم القران وهذا مذهب الشافعي مالك واحمد و اسحاق و ابي ثور و اخرين من السلف ومن بعدهم ومنع ابو حنيفة في تعليم القران واجازها في الرقية (نووي)
خلاصہ یہ ہے کہ امام شافعی وامام امالکؒ وغیرہ کے نزدیک تعلیم قرآن پر اجرت لینا جائز ہے۔اورامام ابو حنیفہ کے نزدیک نا جائز ہے۔ (اخبار اہل حدیث جلد نمبر 21 ش 5)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب