سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(56) جو وارث لوگ قربانی بقر عید میں دیتے ہیں..الخ

  • 3401
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1031

سوال

(56) جو وارث لوگ قربانی بقر عید میں دیتے ہیں..الخ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ میت کی طرف سے جو وارث لوگ قربانی بقر  عید میں دیتے ہیں۔اس کا گوشت صاحب نصاب کو اور میت کے وارثوں کوکھانا بموجب شرع شریف کے درست ہے یا نہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جامع تر مذی میں عبد اللہ بن مبارک کا فتویٰ لکھا ہے کہ اگر میت کی طرف سے قربا نی  کی جاوے تو قربانی کرنے والا اس میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ کل گوشت کو صدقہ کر دے۔واللہ اعلم

بالصواب المجیب سید عبد الوہاب عفی عنہ۔میرے نزدیک میت کی طرف جو قربانی کی جائے اس کا گوشت صاحب نصاب کو اور قربانی والے کو کھانا درست ہے۔نہ درست ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔صحیح مسلم وغیرہ کی حدیث ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی طرف سے اور اپنی آل کی طرف سے اور اپنی امت کی طرف سے قربانی کیا کرتے تھے۔اور آپ ﷺ کی امت میں سے بعض لوگ مر بھی گئے تھے۔ لیکن یہ ہر گز ثابت  نہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس قربانی کا گوشت خود نہیں کھایا۔اور کل گوشت یا بقدر حصہ اموات کے صدقہ کر دیا ۔حضرت علی آپ ﷺ کی طرف سے ایک قربانی کرتے تھے۔لیکن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس گوشت کو نہ کھانا اور کل گوشت کو صدقہ کر دینا ہر گز ثابت نہیں رہا۔فتویٰ عبد اللہ ابن مبارک ؒ کا سو یہ ان کی رائے ہے۔اوران کی اس رائے پر کوئی صحیح دلیل نہیں ہے۔عوب المعبود شرح سنن ابی دائود جلد 3 ص 50 میں اس کی بحث تفصیل کے ساتھ لکھی گئی ہے۔

(عبد الرحمٰن المبارک پوری۔فتاویٰ نزیریہ جلد 2 ص444۔445)

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 13 ص 154

محدث فتویٰ

تبصرے