السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
گائے بھینس کے زریعے بھی عقیقہ ہوسکتا ہے۔یا نہیں اگر ہوسکتا ہے۔تواس کی صورت کیا ہوگی آیا قربانی جیسے سات حصےہوں گے۔اور گائے تین لڑکے اور ایک لڑکی کیلئے کافی ہوگی۔یا ایک گائے صرف ایک لڑکے کیلئے یا ایک لڑکی کیلئے اور صورت ہوگی بیان کیجئے۔
العقيقة كالاضحية
کس کی عبارت ہے۔اور کیا مطلب ہے؟آیا تشبیہ صرف قربانی کے جانور کے جمیع شرائط کے ساتھ ہے یا حصے وغیرہ کے ساتھ بھی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بھینس کے عقیقہ کی کوئی حدیث نہیں لہذا اس سے اجتناب چاہیے ہاں گائے اور اونٹ کو عقیقہ میں ذبح کرنا درست ہے۔فتح الباری میں شرح بخاری میں ہے۔
ایک گائے یا ایک اونٹ صرف ایک بچے کی طرف سے ہوگا۔سات کی طرف سے ہونا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ صرف امام رافعی نے کہا ہے کہ سات بچوں بچوں کی طرف سے گائے کافی ہوگی۔مگر ان کا قول بے سند ہے۔
العقيقة كالاضحية
یہ عبارت فقہا وغیرہ کی ہے۔مگر یہ دعوی بے دلیل ہے۔جاموس لینے یعنی بھینس کی جزئی تو واقعی صریح نہیں مصباح منیر میں ہے۔الجاموس نوع من البقر ۔اور جو لوگ سات مل کر کرتے ہیں وہ قربانی پر قیاس کرتے ہیں باقی صحیح ہے۔(از مولنا۔ عبید اللہ رحمانی دہلی)
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب