کوئی آدمی بینک کی معرفت ٹریکٹر خریدتا ہے نقد پندرہ ہزار لیکن سود لگا کر اٹھارہ ہزار روپے میں دیتا ہے کیا یہ جائز ہے۔؟
2۔کوئی آدمی ایک چیز نقد سو روپے میں دیتا ہے لیکن جب ادھار دیتا ہے تو دو سو ر وپہے میں دیتا ہے جیسے آککل ٹریکٹر یا ٹرک وغیرہ کی خرید ہوتی ہے۔نقد کی قیمت کم لیکن قسطوں پر زیادہ
3۔کسی آدمی کے زمے سودی قرضہ ہے دوسرا آدمی اپنے پیسوں کاسود لے کراسے دے سکتا ہے یا نہیں ؟یا ویسے کوئی آدمی مقروض ہے اسے بھی دے سکتے ہیں یا کہ نہیں؟
4۔کوئی آدمی بینک میں پہسے رکھتا ہے تو اس کی دو قسمیں ہیں ایک حساب میں تو رقم والے سےکچھ لیتے ہیں دوسرے حساب میں رقم والے کو کچھ دیتے ہیں۔اب یہ سود اگر کوئی لے تو اسے کہاں خرچ کر سکتا ہے۔؟کای کسی محتاج کو دے سکتا ہے یانہیں؟
(عبد اللطیف جڑان والا فیصل آباد)
۔1۔قرآن مجیداور حدیث کی رو سے یہ ناجائز ہے۔
2۔قرآن کی رو سے یہ جائز ہے۔کیونکہ قرآن میں ہے۔ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰا۟ اللہ رتعالیٰ نے بیع (لین دین کو بطور تجارت )کو حلال کر دیا ہے۔اور سود کو حرام کر دیا ہے۔یہ تو بیع کی صورت ہے سود کی تعریف میں اس قسم کی بیع شامل نہیں ہے۔
3۔لعن الله اكل الربوا وموكله آیت سود کے تحت یہ دونوں کام حرام ہیں۔
4۔اس قسم کی رقم لینا سود لینے میں شامل ۔یہ کہیں قرآن و حدیث میں نہین آیا کہ محتاج آدمی کے لئے سود کی رقم جائز ے۔لہذا اس قسم کی رقم قبول کرنا نہیں چاییئے۔حدیث میں یہ بھی نہیں آیا کہ محتاج کیلئے سود کھانا جائز ہے۔ہاں مردار وٖغیرہ کھانے کی اجازت محتاج کو دی گئی ہے۔لیکن دوسرے کا حق کھانے کی اجازت نہیں ہے۔لہذا اسے مقروض آدمی کو بھی نہیں دینا چاہیے۔(حفظ محمد گوندلوی )
( الاعتصام لاہورجلد 20 شمارہ نمبر 30)