حکومت بعض شعبوں کے ملازمین کی تنخواہ پر کچھ روپیہ منہا کر کے کچھ پاس ے خود ملا کر اپنے پاس جمع کر دیتی ہے۔اور اس پر لازما سود بھی لگاتی جاتی ہے۔آخر کار ریٹائر ہونے پر ملازم کو اصل رقم مع سود دے دیتی ہے۔کیا یہ سب کچھ جائز ہے۔(بابو عبد الحمید راوالپنڈی)
ملازم سرکار سے سب کچھ وصوک کر لے بعد میں دیانت سے اپنی اصل رقم اور سرکار کا عطیہ الگ کرلے یہ حلال ہے اور اتنی میعاد میں جس قدر سود ملا ہے۔دل بڑا اور کڑا کر کے سود کی رقم منہا کر دے یہ سود کی رقم حرام ہے۔اس کا آٹا دانہ لے کر آزاد جنگلی جانوروں کو کھلا دے۔یا کسی دوسرے سود کے چکر میں پھنسے شخص کو دے کر اس ے صرف سود کے بوجھ کو اتار دے یا کسی بے حد غریب کو جس پر مردہ تک کھانا رو ا ہے اسے دے دے ہاں اگر ابتدا کسی صورت سرکار ہی سے سود نہ لے تو سب سے بہتر ہے مگر سرکار دیتی ضرور ہے اور یہی بڑی مصیبت ہے۔( اہل حدیث دہلی جلد نمبر 15 شمارہ نمبر 6۔7)