السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صدقہ فطر فی کس کتنا دینا چاہیے۔ ایک شخص اتنا غریب ہے کہ صدقہ فطر ادا کرنے کی بالکل طاقت نہیں رکھتا اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صدقہ فطر کا وزن پونے تین سیر پختہ ہے۔ حدیث میں ہے کہ غنی بھی صدقہ ادا کرے اور غریب بھی ادا کرے، غنی کے متعلق فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو گناہ سے پاک کر دے گا، اور غریب کے متعلق فرمایا، گناہ سے پاک ہونے کے علاوہ اللہ تعالیٰ اس کا صدقہ اس سے زیادہ بنائے گا جتنا اس نے دیا۔ ملاحظہ ہو مشکوٰۃ باب صدقۃ الفطر فصل نمبر ۳ ص ۱۶۰
یعنی کسی کے دل میں ڈال دے گا، جو اس کو دے جائے گا، پس اس حدیث کی روہ سے غریب پہلے سے ہی کوشش کرے تاکہ موقعہ پر ادا ہو سکے جس کی بہتر صورت یہ ہے کہ اپنی خوراک سے تھوڑا تھوڑا جمع کرتا رہے اور اگر بالکل غریب ہو کہ وہ اپنی خوراک میں فاقہ کشی کرتا ہے تو آیت کریمہ کے تحت معذور ہے اور فقہاء نے جو شرط کی ہے کہ صدقہ فطر اس پر ہے جو نصاب زکوٰۃ کا مالک ہو۔ حدیث کے خلاف ہے، کیونکہ نصاب کا مالک فقیر نہیں اور اس حدیث میں فقیر کو صدقہ فطر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ (عبد اللہ امر تسری روپڑی) (تنظیم اہل حدیث جلد ۱۵ شمارہ ۳۱۔ ۳۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب