مندرجہ بالا تین صورتوں میں کون سی صورت جائز ہے۔؟
پریزیڈنٹ فنڈ کا مسئلہ
لازمی نہیں بلکہ خواہز مند ملازمین کی تنخواہ میں سے سوا چھ فیصد کٹوتی کی جات ہے پھر اتنی ہی رقم کمپنی یا محکمہ اپنی طرف سے پنشن وغیرہ کے بدل میں جمع کرتا تہتا ہے چونکہ محکمہ ملازم کی اس مجموعی رقم کو اپنے تصرف میں رکھتا ہے مگر ملازم کو ملازمت کے اختتام پر اور دوران ملازمت میں بھی ہر سال اس کی رقوم کا گوشوارہ پیش کیا جاتا ہے مثلا زید کو ایک سال پورا ہونے پر مندرجہ زیل گوشوارہ پیش کیا گیا۔زید کی تنخواہ میں سے پہلے سال 12 ماہ کی پریزیٖنٹ فنڈ کٹو تی کی رقم 250 روپے محکمہ انے اپنی طرف سے پہلے سال 12 ماہ میں جو رقم زید کے فنڈ میں شامل کی 250 روپہے ایک سال کاسود جو کل رقم پانچ وو روپہے پر زید کو ملے گا 30 روپے
اس وقت کل رقم جو زید کو واجب الادا ہوچکی ہے 530 روپہے۔
ایسا ہی گوشوارہ ہر سال ملتا ہے۔مگر رقوم کی ادایئگی ملازمت کے اختتام پر ہی ہوتی ہے۔
دوسرے سوال میں زکر کردہ پہلی صورت ناجائز ہے۔باقی دوسری اور تیسری صورت میں جمع کرنے ولاے نے سود سے انکار کیا ہے۔لہذایہ دونوں صورتیں جائز ہیں ان دونوں صورتوں میں سے بھی دوسری صورت تب جائز ہے کہ وہ آدمی روپے کی حفاظت کے معاملے میں مجبور ہو جائے او چور ڈاکو کا خطرہ ہو ورنہ نہیں