حامد اپنی بھینس محمود کے یہاں گروی رکھ کر کچھ روپیہ حاصل کرتا ہے اور محمود اس کی بھینس گو لینے کے بعد کھلاتا پلاتاہے اور بھینس کا کل دودھ و گوبر اپنے مصرف میں لاتا ہے جب حامد کے پاس روپیہ ہوجاتا ہے۔ تو وہ جملہ مطالبہ محمود کو ادا کر کے اپنی بھینس واپس لے لیتا ہے۔تو ایسی شکل میں بھینس کا دودھ اور گوبر محمود کےلئے سعد میں شمار ہوگا یا نہیں اور اگر بھینس حامد کے چھڑانے سے پہلے محمود کے یہاں کسی بیماری یاسانپ وغیرہ کاٹ لینے سے مرجائے محمود حامد کا مسئلہ کیسے حل ہوسکتا ہے۔؟
جو حکم زمین کا ہے وہی حکم جانوروں کا بھی ہے خرچہ سے زیادہ نفع لینا سود ہے بعض ھدیثوں میں ہے کل قرض جرنفیہ فہوربا یہ رہن امانت کے طور پر رکھاجاتا ہے ہلاک ہونے کی صورت میں مالک کا ہلاک ہوگا ۔واللہ اعلم بالصواب (مولنا عبد السلام بستوی) (اہل حدیث دہلی جلد2 شمارہ 17)