سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(111) ایک دیہاتی مدرسہ دینی کیلئے محکمہ تعلیم سے گرانٹ ملتی ہے..الخ

  • 3219
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1031

سوال

(111) ایک دیہاتی مدرسہ دینی کیلئے محکمہ تعلیم سے گرانٹ ملتی ہے..الخ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک دیہاتی مدرسہ دینی کیلئے محکمہ تعلیم سے گرانٹ ملتی ہے۔ایک واقف حال کا بیان ہے اگر امداد کی رقم منشیات کی آمد سے ملا کرتی ہے۔مینیجر  سکول کہتا ہے۔ مجھے اس کا ٹائم نہیں اور تجسس کرنے سےمنع آیا ہے۔اس صورت میں وہ گرانٹ یعنی جائز ہے یانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شراب اور شراب کی آمدنی سب حرام ہے۔بیان مذکورہ صحیح ہونےکی صورت میں ایسی رقم کالیناجائز نہیں۔حدیث شریف میں ہے۔حدیث من اتقي الشهبات فقد استبرا لدينه وعرضه

1۔جب اقوال مختلف ہیں۔توحدیث مشترک المعنی ہوئی اور مشترک المعنی کی تعین کےلئے قرآن و حدیث سے کوئی قوی دلیل پائی جاوے تو قابل عمل ہے ورنہ نہیں۔(سعیدی)

2۔اپنی مرضی کا کوئی قول پسند کرنا کوئی دلیل نہیں(سعیدی)

3۔یہ حدیث مشترک المعنی ہے۔ تفسیر کی تعین کیلئے کوئی صریح حدیث یا صحابہ کا تعامل چاہیے۔(سیعدی)

4۔جواز پر کوئی صریح حدیث نہیں۔اورعدم جواز پر حدیث۔۔۔صريح كل قرض جر منفعة فهوا ربا(سیعدی)

شرفیہ۔

اصل یہ ہے کہ سرکاری خزانے میں صرف شراب وغیرہ کی حرام آمدنی ہی نہیں ہوتی بہت قسموں کی آمدنی ہوتی ہے۔تاوقت یہ کہ تعین آمدنی گرانٹ ثابت نہ وہ ممنوع نہیں۔ ورنہ سرکاری ملازمت بھی حرام ہوگی۔حدیث واذ ليس فليس

اہل کتاب سے جزیہ لینا کتاب وسنت سے ثابت ہے۔اوران کے مال میں ہر قسم کی آمدتھی۔اورشراب کی بھی تھی۔شرعا اس کی تفشیش ثابت  نہیں لہذا صورت مرقومہ میں منع کی دلیل نہیں پائی جاتی۔(ابو سعید شرف الدین دہلوی)

(فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ نمبر 142)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 103

محدث فتویٰ

تبصرے