السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بکر بھی کاشتکار ہے، اور سالانہ صرفہ مثل زید اس کو بھی ہوا کرتا ہے، مگر زید کی طرح بکر کی زمین ایسی نہیں، جو صرف آسمانی بارش سے کام چل سکے۔ نیز زمینداروں کی طرف سے کوئی تالاب بھی نہیں جو بکر کی کھیتی آبپاشی بلا صرفہ ہو سکے۔ اس غرض سے کہ بکر اپنی زمین کی آبپاشی کر سکے، ایک تالاب بصرف زر کثیر تیار کرایا ہے، اور اسی تالاب سے اس کی زمین کی آبپاشی ہوتی ہے، کیا بکر کو بھی زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی، اگر کوئی پڑے گی تو کتنی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زمیندار کا حصہ خرچ آبپاشی کی وجہ سے چالیسوان حصہ انشاء اللہ کافی ہو گا، عرصہ سے اہل حدیث میں یہ فتویٰ چھپ رہا ہے بحکم یَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرٰ۔ (اہل حدیث ۲۵ رجب ۱۴۵۱ھج) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۶۹)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب