مسبوق کو اگر امام بنا کر اس کی اقتدا کی جائے، تو جائز ہے یا نہیں۔ اگر حدیث شریف سے ایسی امامت کا ثبوت ہو، توارم فرما کر مطمئن فرما دیں؟
مسبوق کے متعلق معلوم ہونا چاہیے، کہ آج کل بعض لوگ ایسا کرتے ہیں کہ نماز باجماعت میں ایک دو رکعت ہو جانے کے بعد شامل ہوتے ہیں۔ سلام پھیرنے کے بعد ایک مسبوق آگے ہو کر امام بن جاتا ہے۔ اور دوسرے مسبوق مقتدی بن جاتے ہیں۔
یہ صورت شرع سے ثابت نہیں، صحابہ کرام آپؐ کے زمانہ میں ایسا کبھی نہیں کرتے تھے۔ صحیح بخاری میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ صلوٰۃ الخوف موجود ہے۔ آپ حاضرین کے دو گروہ کر دیتے تھے ایک گروہ کو ایک رکعت پڑھا دیتے تھے۔ پھر وہ دشمن کے مقابل میں جا کھڑے ہوتے تھے، پھر دوسرے گروہ کوایک رکعت پڑھا دیتے تھے اور خود سلام پھیر دیتے اور لوگ اپنی رکعت باقی ماندہ کو اکیلے اکیلے پڑھتے تھے حدیث کے الفاظ اس ہیں طرح: فقام کل واحد منھم فرکع لنفسه رکعة یعنی ہرایک ان میں کھڑا ہو جاتا اور اپنے لیے الگ نماز پڑھتا۔ اس حدیث سے امت مروّج مسبوق کی پوری تردید ہوتی ہے۔ و للتفصیل مقام اخر۔