فرضوں کی پچھلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد اگر کوئی سورت وغیرہ پڑھی جائے تو کیا سجدہ سہو لازم ہے؟
فقہاء ایسی صورت میں سجدئہ سہو کرنے کا حکم دیتے ہیں میرے ناقص علم میں سجدئہ سہو واجب ہونے کی کوئی دلیل نہیں۔
تشریح:
یہاں سجدہ سہو کے لیے فقہا کا خیال صحیح نہیں مسئ الصلوٰۃ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے فرائض و آداب بتلائے ہوئے ارشاد فرمایا تھا ثم اقرأ بام القرآن و ما شاء اللہ ہذا لفظ المصابیح و ابی دائود و لابن جہان بما شئت کذا فی بلوغ المرام ص ۱۹ و مشکوٰة جلد ۱ ص ۷۶ پھرآپ نے یہ بھی ثم فاعل ذالک فی صلاتک کلہا اخرجہ السبعة و اللفظ للبخاری بلوغ المرام ص ۱۹ ہمارے لیے محل استدلال حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کے یہی لفظ مبارک ہیں۔ جن سے ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد کچھ اور بھی قرآن شریف سے پڑھنا ثابت ہوا لہذا سجدذہ سہو کا حکم جو فقہاء کرام دیتے ہیں۔ باطل ہے۔