رفع الیدین رکوع میں جاتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھا کر اور دوسری رکعت سے کھڑے ہو کر کرنا احادیث صحیحہ مرفوعہ، غیر منسوخہ سے ثابت ہے یا نہیں اور اس کا کیا حکم ہے؟
رفع یدین تینوں حالتوں میں احادیث صحیحہ مرفوعہ سے ثابت ہے عن نافع عن ابن عمر کان اذا دخل فی الصلٰوةکبر و رفع یدیه و اذا رکع رفع یدیه و اذا قال سمع اللہ لمن حمدہ رفع یدیه و اذا قامه من الرکعتین رفع یدیه و رفع ذلک ابن عمر الی النبی صلی اللہ علیه وسلم رواہ البخاری۔
ترجمہ: عبد اللہ بن عمر جب نماز شروع کرتے، تکبیر کہتے اور اپنے ہاتھ اٹھاتے، رکوع کو جاتے تو ہاتھ اٹھاتے اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے اور جب دوسری رکعت سے کھڑے ہوتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے اور عبد اللہ بن عمر اس فعل کو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے تھے۔
اور سوائے حضرت ابن عمرؓ کے روایت کیا حدیث رفع یدین کو حضرت عمر و علی و وائل بن حجر و مالک بن الحویرث و انس و ابو ہریرہ و ابو حمید و ابو سعید و سہل بن سعد و محمد بن مسلمہ و ابو قتادہ و ابو موسیٰ اشعری و جابر و عمر و اللیثی رضی اللہ عنہم نے اور اکثر صحابہ و تابعین و محدثین کا اسی پر عمل ہے جیسا کہ جامع ترمذی میں مذکور ہے اور اس کا نسخ کسی حدیث صحیح مرفوع سے ثابت نہیں ہے پس جب کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ثبوت پایا گیا اور اصحاب حضرت بھی اس کو عمل میں لائے تو بے شک اس صورت می اس پر عمل کرنے والا ماجور اور مصیب ہو گا۔ شیخ ولی اللہ دہلوی حجۃ اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں والذی یرفع احب الی ممن لا یرفع انتہٰی۔ حررہ ابو الطیب محمد شمس الحق عفی عنہ سید نذیر حسن فتاوی نذیریہ ج ۱ ص ۴۵۱
ترجمہ:رفع یدین کرنے والا بہ نسبت نہ کرنے والے کے مجھ کو زیادہ پیارا ہے۔