اگر کوئی شخص صبح یا عصر کی نماز تنہا پڑھ چکا ہے اور پھر بعد اگر اسی نماز کی جماعت ہووے تو وہ دوبارہ ساتھ جماعت کے مل کر وہی نماز پھر پڑھ لے تو جائز ہے یا نہیں؟
صبح یا عصر کی نماز کوئی مشخص پہلے تنہا پڑھ چکا ہے اور پھر اسی نماز کی جماعت ووے تو اس کودوبارہ اس جماعت کے ساتھ مل کر بھی وہی نماز مکرّر پڑھ لینی چاہے اور وہ اس کے واسطے نافلہ ہے۔ عن یزید بن الاسود قال شھدت مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم حجته فصلیت معه صلٰوة الصبح فی مسجد الخیف فلما قضی صلٰوته انحرف فاذا ھو برجلین فی اخری القوم لم یصلیا فقال علی بھما فجی بہما ترعد فرائصہما فقال ما منعکثما ان تصلیا معنا فقالا یا رسول اله انا کنا قد صلینا فی رحالنا قال فلا تفعلا ان صلیتما فی رحالکما ثم اتیتما مسجد جماعة فصلیا معھم فانھا لکما نافلة رواہ الخمسة منتقی الاخبار و قال جمھور الفقہاء انما یعید الصلٰوة مع الامام فی جماعة من صلی وحده فی بیته اوفی غیره۔حرره عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی فتاوٰی غزنویہ ص ۲۲
ترجمہ
یزید بن اسود سے روایت ہے۔ کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج میں حاضر تھا پس میں نے آپ کے ساتھ مسجد خیف میں صبح کی نماز پڑھی پس جب آپ نماز پڑھ کر ہماری طرف متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ دو آدمی جنہوں نے جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی سب لوگوں سے پیچھے علیحدہ ہو کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ان کو میرے پاس لاو جب وہ کانپتے ہوئے لائے گئے تو آپ نے فرمایا کہ تم کو ہمارے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روکا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہم اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ آئے تھے آپ نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو جب کبھی تم اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ کر کسی جماعت والی مسجد میں آئو تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیا کرو کیوں کہ (جو نماز تم جماعت کے ساتھ پڑھو گے) وہ تمہارے لیے نفل ہو جائے گی۔ روایت کیا اس حدیث کو ترمذی اور ابودائود ابن ماجہ اور نسائی اور حاکم نے، اکثر فقہاء کا یہ قول ہے کہ امگر کوئی اپنے گھر یاڈیرے میں اکیلا نماز پڑھ کرآیا ہو (اور اس کو جماعت مل جاوے) تو وہ جماعت میں شامل ہو کر دوبارہ نماز پڑھے۔ ۱۲